حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے ہفتہ کو اتر پردیش کے دیوبند میں کہا کہ مسلمانوں کی لڑائی کسی ہندو سے نہیں، بلکہ مذہب کی بنیاد پر آگ لگانے والی حکومت سے ہے اور ہم اسکا مقابلہ عدالت کے ذریعے سے کریں گے۔
دی وائر کے مطابق مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کا مسلمان باہر سے نہیں آیا ہے بلکہ ہمیشہ سے یہاں کا رہنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت ان کی شکل و صورت، زبان، بول چال اور لباس ہے جو کہ اکثریتی معاشرے سے مختلف نہیں ہے۔
ارشد مدنی نے دیوبند میں جمعیۃ کے سالانہ دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے سڑکوں پر نہ آنے کی اپیل کی اور کہا کہ 'ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات کی وجہ سے کچھ لوگ سڑکوں پر آنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ آپ کے بزرگ خراب حالات کی وجہ سے کبھی سڑکوں پر نہ آئیں۔
انہوں نے کہا، 'ہمارے سامنے بابری مسجد سمیت کئی مسائل تھے، ہم چاہتے تو سڑک پر آ سکتے تھے، لیکن ہم نے قانونی جنگ لڑی۔ آپ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اگر آپ سڑکوں پر نکلیں اور جو آپ کو ایسا کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں وہ غلطی کر رہے ہیں اور وہ آئین کے خلاف ہیں ۔
ارشد مدنی نے کہا کہ اگر ہم پیار اور محبت پر چلیں گے تو آگ لگانے والے خود مر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم کسی ہندو سے نہیں بلکہ ایک ایسی حکومت سے لڑ رہے ہیں جو مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو استعمال کرکے ملک کو آگ لگانا چاہتی ہے اور ہم اس کا مقابلہ عدالتوں کے ذریعے کریں گے۔ ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت ہماری ہے۔ اگر حکومت ہمیں ہمارا حق دے گی تو ہم اس کی تعریف کریں گے اور اگر نہیں دیں گے تو ہم عدالت میں اپنے حق کا مطالبہ کریں گے۔
اس اجلاس میں ارشد مدنی کے بھتیجے اور جمعیۃ علمائے ہند کے دوسرے دھڑے کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ حکومت نے ملک کے مسلمانوں کے مسائل پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ 'ملک انتشار کے دور سے گزر رہا ہے لیکن حکومت میں بیٹھے لوگوں نے اپنے ہونٹ سلے ہوئے ہیں، جو سب کے لیے تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے شہروں کی سڑکوں پر چلتے ہوئے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ مدنی کے مطابق ہم ہر اذیت برداشت کریں گے لیکن کسی کو اپنے ملک کو برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ مدنی نے کہا کہ ہم تمام مسائل پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں، لیکن ملک کی آئین و عزت پر نہیں۔
ہندوستان کی سرکردہ مسلم تنظیم جمعیۃ علمائے ہند نے ملک میں مبینہ طور پر بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاسوں میں مسلمانوں سے دشمنی کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن حکومت اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔