۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
امروہا میں ‘اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ کتاب کی رسم اجرا

حوزہ/ اس کتاب کی تاریخی اور دستاویزی حیثیت اس لحاظ سے مسلم اور مستحکم ہو گئی ہیکہ اس میں مولا علی علیہ السلام۔ سیدہ طاہرہ بی بی فاطمہ زہرا اورجناب عقیل ابن ابیطالب کی دختر کے عربی مراثی اور شاعر محمد و آل محمد معروف عربی قصیدہ گو فرزدق کا کلام مع اردو ترجمہ شامل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ نامی تاریخی کتاب کی رسم اجرا امروہا میں بھی ادا ہوئی۔موقع تھا ایصال ثواب کے سلسلے میں ہونے والی ایک مجلس عزا کا۔نواب انتقام علی خاں اور انکی اہلیہ مرحومہ کے ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب کے لئے تنظیم المکاتب کے سکریٹری اور جید عالم دین مولانا صفی حیدر زیدی موجود تھے انہی کے ہاتھوں اس تاریخی کتاب کی رسم اجرا عزاخانہ میمونہ خاتون محلہ مجا پوتہ میں انجام پائی۔اس موقع پر مولانا صفی حیدر نائب امام شیعہ جامع مسجد مولانا ڈاکٹر احسن اختر سروش۔معروف قلمکار ناشر نقوی۔شاعر اہل بیت پنڈت بھون شرما۔ادبی و ثقافتی تنظیم کاروان خلوص کے محبوب زیدی اور سماجی کارکن اور اردو کے خدمت گار کوثر عباسی کو کتاب کا ایک ایک نسخہ پیش کیا گیا۔

امروہا میں ‘اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ کتاب کی رسم اجرا

عبدالرؤف عروج کی یہ کتاب 1961 میں کراچی سے شائع ہوئی تھی۔لیکن موجودہ دور میں دستیاب نہیں ہے۔صفی پور سے تعلق رکھنے والے ائر فورس کے سابق فلائنگ افسر سید اختر حسین نقوی کی خواہش پر معروف قلمکار فاروق ارگلی نے اس مجموعے کو موجودہ دور کے مرثیہ نگاروں کے رثائی کلام کے اضافے کے ساتھ مرتب کیا ہے۔اس طرح ‘اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ عنوان کی یہ کتاب مزید اہم اور تاریخی حیثیت کی حامل ہو گئی ہے۔اس کتاب کے اضافہ شدہ ایڈیشن میں امروہا کےچھ شعرا عظیم امروہوی۔ ناشر نقوی۔ شان حیدر بے باک۔حسنین رضا حسنین امروہوی۔سلیم امروہوی اور پیمبر نقوی کے مراثی اور رثائیہ کلام شامل ہے۔پرانے ایڈیشن میں نسیم امروہوی اور رئیس امروہوی کا رثائی کلام شامل تھا۔کتاب۔’اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ اس لحاظ سے تاریخی اور وقیع ہے کہ اس میں انیس و دبیر اور خانوادہ انیس کے مرثیہ گویوں کے ساتھ ساتھ اردو ادب کے تقریبا تمام مشاہیر قدیم و جدید شعرا کا کلام موجود ہے۔

امروہا میں ‘اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ کتاب کی رسم اجرا
کتاب کے محرک سید اختر حسین نقوی

آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر۔ریاست گول کنڈہ کے بانی اور اردو کے پہلے صاحب دیوان شاعر قلی قطب شاہ، ریاست محمود آباد کے مہاراجہ علی محمد خاں،ریاست حیدر آباد کے نظام میر عثمان علی خاں ، باد شاہ اودھ واجد علی شاہ اختر اور والی ریاست رامپور رضا علی خاں کا رثائی کلام بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔ قدیم شعرا میں ملا وجہی، غواصی ، امامی ،روحی، نصرتی،ولی اورنگ آبادی،سراج اورنگ آبادی ،میر انیس کے جد اور صاحب ‘مثنوی سحر البیان’ میر حسن، صاحب ‘آب حیات’ محمد حسین آزاد اور نظیر اکبر آبادی سے لیکر میر تقی میر،اسد اللہ خاں غالب،امیر مینائی اورمرزا سودا تک اور سودا کے فرزند مجذوب سے لیکرامام بخش ناسخ ، خواجہ حیدر علی آتش،سیماب اکبر آبادی، مولانا حسرت موہانی اور یاس یگانہ چنگیزی تک اور ان سے لیکرحفیظ جالندھری اور نجم آفندی تک اردو کے نامور شعرا کے رثائی کلام کو اس کتاب میں یکجا کردیا گیا ہے۔

امروہا میں ‘اردو مرثیہ کے پانچ سو سال’ کتاب کی رسم اجرا

اس کتاب کی تاریخی اور دستاویزی حیثیت اس لحاظ سے مسلم اور مستحکم ہو گئی ہیکہ اس میں مولا علی علیہ السلام۔ سیدہ طاہرہ بی بی فاطمہ زہرا اورجناب عقیل ابن ابیطالب کی دختر کے عربی مراثی اور شاعر محمد و آل محمد معروف عربی قصیدہ گو فرزدق کا کلام مع اردو ترجمہ شامل ہے۔ یہ کتاب مستقبل میں رثائی ادب پر تحقیقی کام کرنے والے اردو اسکالرز کے لئے بہت معاون و مددگار ثابت ہوگی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .