۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
نوپور شرما

حوزہ؍ہندوستان کی حکمران جماعت کے دو ارکان کی پیغمبر اسلام(ص) کے خلاف توہین پر احتجاج کے بعد پارٹی نے دونوں میں سے ایک کو نکال دیا اور دوسرے کو مزید تحقیقات تک معطل کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍ہندوستان کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اتوار کو اپنی پارٹی کے ترجمان نوپور شرما کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کے خلاف توہین آمیز تبصرے پر رکنیت معطل کر دی اور اعلان کیا کہ وہ تمام مذاہب کے مقدسات کا احترام کرتی ہے۔
ہندوستان کی حکمران جماعت کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ شرما کی مزید تحقیقات تک رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔

پارٹی نے نئی دہلی میں مقیم میڈیا کے سربراہ نوین کمار جندال کو سائبر اسپیس میں مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف توہین آمیز تبصروں پر برطرف بھی کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما آرین سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی تمام مذاہب کے پیروکاروں کا احترام کرتی ہے اور اس کے شہری کسی بھی مذہب کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ہندوستان کی حکمراں جماعت کے بعض ارکان کی جانب سے اسلامی مقدسات کی توہین نے ملک کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکا دیا اور عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے علاوہ عوامی احتجاج کو جنم دیا۔ہندوستان کے کچھ مسلمان حکمران جماعت پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ برصغیر کو اسلام سے پاک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلام سے متعلق متنازع بیان کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھ رہا ہے اور اتوار کو اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں ہندوستانی سفیر کو طلب کیا کیونکہ اس ملک میں حکمران جماعت کے دو ارکان کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن پروگرام کے دوران پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی کی گئی تھی۔ایرانی وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل رسول موسوی نے اتوار کے روز تہران میں ہندوستانی سفیر کو طلب کیا اور انہیں پیغمبر اسلام(ص) کی توہین کے خلاف ایرانی حکومت اور عوام کے احتجاج سے آگاہ کیا۔ ہندوستانی سفیر نے پیغمبر اسلام (ص) کی کسی بھی توہین پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے مسترد کیا، اور اعلان کیا کہ یہ ہندوستان کی حکومت کے موقف کی نمائندگی نہیں کرتا، جو مذاہب کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے، اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرنے والا کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتا بلکہ صرف جماعتی عہدہ رکھتا ہے اسے اس عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

اس دوران قطر کی وزارت خارجہ نے دوحہ میں انڈیا کے سفیر دیپک متل کو طلب کر کے انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ نے انڈین سفیر کو قطر کے ردعمل کا سرکاری نوٹ حوالے کیا۔ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت کی رہنما کے متنازع بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔

جبکہ کویت نے بھی اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کویت میں انڈین سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

یاد رہے کہ بی جے پی کی خاتون ترجمان نوپور شرما نے گذشتہ ماہ انڈیا کے مقامی نیوز چینل ٹائمز ناؤ کے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران گیانواپی مسجد کے تنازعے پر بات کرتے ہوئے کچھ ایسا کہا جہاں سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔

ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام تھا اور اس کے بعد سے ان کے خلاف مسلسل کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا کے ایک صحافی محمد زبیر جو حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی ہے نے نوپور شرما کے بیان کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد معاملہ زور پکڑنے لگا اور پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا پر اس بیان کی شدید مذمت اور مخالفت کی گئی۔

جبکہ اس دوران بی جے پی دہلی کے ترجمان نوین کمار جندال نے بھی مسلمانوں کے خلاف ٹویٹ کر کے تنازعے کو مزید بڑھا دیا تھا۔

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا کیا کہنا ہے؟
اتوار کی سہ پہر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پہلی بار اس معاملے پر تبصرہ آیا ہے۔

بی جے پی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہبی عظیم و مقدس ہستی کی توہین کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔

بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کئے گئے متنازع تبصروں سے پیدا ہونے والے تنازعے پر پارٹی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی ایسے نظریہ کے بالکل خلاف ہے جو کسی بھی فرقہ یا مذہب کی توہین کرتا ہو۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ارون سنگھ نے کہا، 'انڈیا کی ہزار سالہ تاریخ میں بہت سے مذاہب پروان چڑھے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہر مذہب کا احترام کرتی ہے۔ انڈیا کا آئین شہریوں کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ یہ حق بھی دیتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہوں اور تمام مذاہب کا احترام کریں۔

حالانکہ اس وقت بی جے پی نے نوپور شرما کے بیان سے پیدا ہونے والے تنازعے کا براہ راست ذکر نہیں کیا تھا لیکن کچھ دیر بعد خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے تصدیق کی کہ پارٹی نے نوپور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کر دی ہے جبکہ نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

نوپور شرما کے بارے میں جانیں
نوپور شرما بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی سطح کی ترجمان ہیں۔ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں، انھوں نے نئی دہلی کی سیٹ سے دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔

تاہم وہ الیکشن نہیں جیت سکیں اور بھاری مارجن سے ہار گئیں۔ نوپور دہلی بی جے پی میں ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کا بھی جانا پہچانا چہرہ ہے۔

نوپور شرما 23 اپریل 1985 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے متھرا روڈ پر واقع دہلی پبلک سکول سے مکمل کی ہے۔ انھوں نے اپنی گریجویشن ہندو کالج دہلی سے مکمل کی۔ وہ اکنامک آنرز میں گریجویٹ ہیں۔ سال 2010 میں، انھوں نے دہلی کی لاء فیکلٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری مکمل کی۔

نوپور شرما نے لندن سکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کیا ہے۔ ان کا تعلق ایک سفارتی اور کاروباری گھرانے سے ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .