۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
جے شنکر

حوزہ/ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا ہے کہ اگر کینیڈا علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرتا ہے تو ان کا ملک بھی ان معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا ہے کہ اگر کینیڈا علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرتا ہے تو ان کا ملک بھی ان معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کو رواں برس جون میں کینیڈا میں ہدف بنا کر قتل کیا گیا تھا اور کینیڈین وزیراعظم نے حال ہی میں ہاؤس آف کامنز میں اعلان کیا کہ انھیں تشویش ہے کہ ہندوستان کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی حکومت کا ممکنہ کردار ہے۔اس کے بعد کینیڈا نے ایک ہندوستانی سفارت کار کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

ملک ہندوستان نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور اس نے جواباً نہ صرف ایک کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا جبکہ کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔

ہردیپ سنگھ قتل: کینیڈا ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرے تو جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں، انڈین وزیر خارجہ
علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر

خیال رہے کہ ملک ہندوستان ہردیپ سنگھ کو ایک مفرور دہشتگرد قرار دیتا ہے جنھیں کینیڈا نے پناہ دی تھی جبکہ کینیڈا ملک میں ان کی سرگرمیوں کو آزادی اظہار اور ’رول آف لا‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔

نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک پروگرام میں سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے الزامات کے سوال پر ہندوستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کینیڈا کو بتا دیا ہے کہ اس واقعے میں اس کا کوئی کردار نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کینیڈینز کو بتایا ہے کہ ایک تو یہ (ماورائے عدالت قتل) ہندوستانی حکومت کی پالیسی نہیں اور دوسرا یہ کہ اگر آپ کے پاس کچھ متعلقہ و مخصوص معلومات ہیں تو ہمیں بتائیں ہم اس کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں۔‘

جے شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں سے متعلق منظم جرائم کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہوتی۔ آپ کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں، تشدد، انتہا پسندی سے متعلق بہت زیادہ منظم جرائم ہوئے ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم نے بارہا کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ خالصتان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے کینیڈا کی سرزمین سے ہونے والے منظم جرائم سے متعلق بہت سی معلومات بھی فراہم کی ہیں۔‘

ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہماری تشویش یہ ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کینیڈا میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے ماحول کافی سازگار رہا ہے اور جمہوریت کے نام پر ملک ہندوستان کی سیاست میں مداخلت کی گئی ہے۔‘

ہندوستانی کی ریاست پنجاب میں تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو ہیں۔ 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک پرتشدد خالصتان علیحدگی پسند تحریک نے ملک ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

ملک ہندوستان میں وہ تحریک اب بظاہر دم توڑ چکی ہے لیکن اس تحریک کے زیادہ تر حامی بنیادی طور پر بیرون ملک آباد پنجابی ہیں اور کینیڈا میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .