حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کردستان کے استاد حجۃ الاسلام سید جمال حسینی حوزہ نیوز کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: دشمنانِ اسلام کے پروپیگنڈے کے برخلاف اسلام کی بنیادیں اخلاقیات اور معنویت پر استوار ہیں اور اس دین میں تشدد اور نسل پرستی کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
حوزہ علمیہ کردستان کے استاد نے کہا: حقیقی اسلام مہربانی اور امن کا مذہب ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت ہمیشہ رواں رہتی ہے تاہم اسلام کے نام پر کچھ لوگ اور گروہ استکباری اشاروں پر اس کا ایسا چہرہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کے خلاف ہے۔
انہوں نے اسلام دشمنوں اور استعمار کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ان گروہوں کی کوششوں کو مذموم قرار دیتے ہوئے کہا: دشمنان اسلام ہمیشہ حقیقی اسلام کے چہرے کو بدلنے اور اسے مسخ کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتے ہیں چونکہ حقیقی اسلام سے دنیا کی آشنائی ان کے لیے بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسرائیل جسے امام راحل رحمۃ اللہ علیہ نے عالم اسلام کے لئے ایک کینسر اور ناسور کہا تھا، آج مسلمانوں کے اتحاد و وحدت کو ختم کرنے کے لیے ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ صہیونی مسلمانوں کے خلاف شیطانی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اپنے تمام ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اسلام کے خلاف اس فتنہ کے خلاف ہوشیار رہیں اور اپنی دینی بیداری ثبوت دیں۔
حجت الاسلام حسینی نے غزہ پر صیہونیوں کے وحشیانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: گذشتہ دنوں پوری دنیا نے غزہ پر غاصب اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ اور ظالمانہ حملے کو مشاہدہ کیا۔ اس غیر مساوی لڑائی میں کئی فلسطینی بچے اور شہری مارے گئے۔ تاہم ہم سب نے دیکھا کہ انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں نے ان جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے ان حملوں کی صریحاً حمایت کی ہے اور اپنے دفاع کو صہیونیوں کا جائز حق قرار دیا ہے۔
حجۃ الاسلام حسینی نے آخر میں کہا: جب تک عالم اسلام سے استکبار اور استعمار کو حقیقی اور عملی طور پر نہیں ہٹایا جاتا، مسلمان ان کے وجود سے کبھی بھی امن و سکون محسوس نہیں کر پائیں گے۔