حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بنگلور/ دار الحکومت دہلی کے بعد کرناٹک میں بھی چند سماج مخالف عناصر کی جانب سے مسلمانوں سے بزنیس بائکاٹ کے نعرے بلند کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔سیاسی رہنماوں نے ہندوؤں کو مسلمانوں سے کاروبار یا لین دین نہ کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔
تاجروں کی نفرت پھیلانے والے سیاست دانوں کے بائیکاٹ کرنے کی اپیل ملک کے مختلف علاقوں میں بائکاٹ بزنیس ود مسلمس یا مسلمانوں کا آرتھک بہشکار ہو کے نعروں کو لے کر انڈسٹریلسٹس و آنٹرپرنیورز کا کہنا ہے کہ امن پسند لوگوں کے بنسبت نفرت پھیلانے والوں کی تعداد نہایت کم ہے، لہذا اس طرح کی نفرت کی سیاست اور بائکاٹ کا نعرہ دینے والے سیاستدانوں ہی کو بائکاٹ کیا جائے تاکہ ملک کی معیشت میں بہتری آسکے اور سماج میں امن و امان قائم رہے۔
ان کاروباریوں نے کہا کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ تجارتی میدان میں چاہے تاجر مسلم ہوں یا ہندو یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، سبھی کے درمیان صحیح معنوں میں بھائی چارہ و ہم آہنگی ہے ۔نفرت پھیلانے والوں کی وجہ سے اس رشتہ پر کوئی خاص اثر پڑنے والا نہیں ہے . حکومت کو چاہیے کہ وہ نفرت پھیلانے والے سماج مخالف عناصر پر سخت کی کارروائی کرے ۔
واضع رہے کہ حال ہی میں دارالحکومت دہلی میں بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان کی جانب سے مبئنہ طور پر مسلمانوں کو معاشی اعتبار سے بائکاٹ کرنے کا کال دیا گیا تھا جس کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔