۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ اربعین کے موقعہ پر دنیا دیکھے گی کہ کس طرح محبان اہلبیت انتہائی باوقار اور پُرامن انداز سے عشق حسین ؑ میں گھروں سے نکلتے ہیں اور خاندان رسالت سے مودت کا اظہار کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عشق رسول اللہ ﷺ اور عشق حسین ؑ تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے۔لوگ اربعین کے موقع پر عشق حسین ؑ میں گھروں سے نکلیں گے۔غم حسین ؑمنانا نبی کریمﷺ اور اصحاب کی سنت ہے۔اس پر کسی بھی دباو کو قطعاَ قبول نہیں کیا جائے گا۔اربعین کے موقعہ پر دنیا دیکھے گی کہ کس طرح محبان اہلبیت انتہائی باوقار اور پُرامن انداز سے عشق حسین ؑ میں گھروں سے نکلتے ہیں اور خاندان رسالت سے مودت کا اظہار کرتے ہیں۔شرکاء کی مرضی ہے کہ وہ چہلم میں شرکت کے لیے گاڑیوں پر سفر کریں یا پیدل چل کر جائیں۔ہمارے اداروں کو شرکائے چہلم اور عبادات کے بارے میں تکفیریوں و الی زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے۔سیاسی جماعتیں پورے پاکستان میں لانگ مارچ کریں ،دھرنے دیں۔ نہ مذہبی منافرت پھیلتی ہے اور نہ ہی کسی کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے۔نواسہ رسولﷺ کی عزاداری کو مذہبی منافرت کا سبب قرار دینا اداروں اور انتظامیہ میں موجود چند متعصب تکفیری ذہنوں کی اختراع ہے۔ ایسے نوٹیفیکیشن جاری کرنا جو نہ صرف شریعت کے خلاف ہیں بلکہ آئین سے بھی متصادم ہو ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بنیادی انسانی حقوق پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ہم صدیوں سے عزاداری سید الشہداء مناتے آئے ہیں۔ پورے دنیا میں حسینی چاہے وہ کسی بھی مسلک سے ہوں مولاحسین علیہ السلام کا چہلم ہر سال مناتے ہیں۔اس وقت کروڑوں لوگ کربلائے معلیٰ کی طرف چل پڑے ہیں۔اربعین کے موقع پر لوگ نجف سے کربلا پیدل چل کر جاتے ہیں۔یہ طریقہ صدیوں سے رائج ہے۔اربعین میں شرکت کے لیے پیدل چل کر جانے کا ثواب زیادہ ہے۔چہلم پر پیدل چلنا کربلا سے آیا ہے۔ ہمارا دین اہلبیت ؑسے ہے۔ ہماری تعلیمات ہمارے معارف کا تعلق کسی ملک سے نہیں بلکہ اللہ کے نبی ﷺسے ہے۔رسول کریم ﷺ کی بیٹی ثانی زہرا سلام اللہ بھی جب قید سے واپس آئیں تو سب سے پہلے کربلا معلیٰ گئی ہیں ۔چہلم میں شرکت کرنے سے بنو امیہ و بنو عباس کی حکومتیں روکا کرتی تھیں۔جو اہلبیتؑ کے دشمن تھے۔غم حسینؑ وہ غم ہے جو اللہ کے نبیﷺ نے منایا ہے۔امام حسین علیہ السلام کی ولادت سے پہلے نبی کریم نے امام حسین ؑ کے لیے گریہ کیا ہے۔جب آپ ﷺ کو جبرئیل امین نے خبر دی کہ آپ کے نواسے کو امت پیاسا مار دے گی۔اہل بیت ؑ ، مولا علی ؑ، جناب سیدہ سلام اللہ علیہا نے گریہ کیا ہے۔ امام مظلوم کربلا کے جنازے پر علی ؑ کی بیٹیوں نے جو اہل بیتؑ بھی ہیں اور صحابیات بھی ہیں نے ماتم کیا ہے۔عبد اللہ ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ روز عاشور انہیں نے خواب میں سرور کائنات کو دیکھا ان کاگریباں چاک تھا۔ سر اور داڑھی کے بالوں میں گرد و غبار تھا۔ آستینیں الٹی ہوئی تھیں۔ یہ غم کی علامات ہیں۔جب اللہ کا نبی ﷺ غم کی حالت میں ہے تو پورا عالم امکان غم کی حالت میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت عوام سیلاب اور مہنگائی کی مشکلات کا شکار ہے۔ انہیں مزید مشکلات میں جھکڑا جا رہا ہے تاکہ لوگ اپنی ریاست اپنے وطن سے دور ہو جائیں۔ یہ دشمن کو تقویت دینے کے حربے ہیں۔ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ چار دیواری کے اندر مجالس برپا کرنے پر جس جس انتظامی افسر نے مقدمات کا اندراج کیا ہے ان کے محاسبہ ہونا چاہئے۔اختیارات کے ناجائز استعمال کی کسی کو اجازت نہ دی جائے۔ریاستی اداروں کا کام عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے ان کے لیے مسائل پیدا کرنا نہیں ہے۔عزاداری سید الشہدا نے سیکورٹی کا مسئلہ کبھی پیدا نہیں کیا ۔یہ مسائل ان کے پیدا کردہ ہیں جو اس ملک میں تکفیریوں اور دہشت گردوں کے لے کر آئے ہیں۔ان کو تربیت دی ہے اور ان کے ہاتھ میں اسلحہ تھمایا ہے۔پاکستان میں شیعہ سنی اختلاف سرے سے موجود نہیں۔ریاستی ادارے عوام کو سہولت فراہم کریں تاکہ عوام کو ان پر اعتماد بڑھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .