۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر /  رئیس سازمان امور اداری و استخدامی کشور با ایت الله العظمی جوادی آملی

حوزہ / حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا: اگر ان دو اصولوں کو واضح کیا جائے کہ کس نے ہمیں پیدا کیا ہے؟ اور پھر ہم کہاں جائیں گے؟  کیا ہم نے بس گل سڑ جانا ہے یا دوبارہ زندہ بھی ہونا ہے؟ تو اس طرح تمام حالیہ مسائل کا علاج ڈھونڈا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے علومِ قرآن کے درس میں کہا: ہم بھی "عورت، زندگی، آزادی" کے نعرے کو قبول کرتے ہیں لیکن دو چیزیں ایسی ہیں جو اس کام کی بنیاد تھیں اوراب فراموش کر دی گئی ہیں: پہلی یہ کہ میری یہ ساری شناخت مجھے کس نے دی ہے؟ دوسرا، کیا میں مر کر بس گل سڑ جاؤں گا یا میں نے دوبارہ زندہ ہونا ہے؟!۔ ہاں، عورت ہے، زندگی ہے، آزادی ہے، مرد بھی اسی طرح ہے، ان سب کی اپنی جگہ اور مقام ہے۔ لیکن آخر میں یہ اصول بھی ہے کہ کیا آیا انسان موت کے بعد بس گل سڑ کر ختم ہو جاتا ہے یا اس نے دوبارہ زندہ ہونا ہے؟ آج انسانیت غفلت کا شکار ہے!

انہوں نے کہا: اگر میں اپنے خود کے لیے نہیں ہوں اور کسی دوسرے نے مجھے میری شناخت دی ہے تو اس نے مجھے کچھ فرائض بھی دئے ہیں اور مجھے اس کے حکم پر عمل کرنا چاہیے۔ اگر آپ کوئی گھریلو سامان خریدنا چاہتے ہیں جیسے کہ ریفریجریٹر یا کوئی اور چیز تو اس کے ساتھ ایک رہنما کتابچہ ہوتا ہے، تو کیا یہ جو ہمیں بطور انسان کے شناخت دی گئی ہے کہ اسے استعمال کرنے کے طریقہ کار کے لیے بھی ہمیں ایک رہنما کتابچہ کی ضرورت نہیں ہے کہ مثلاً اس سر کا استعمال کیسے کریں؟! اس آنکھ کا استعمال کیسے کریں؟! اس ہاتھ کا استعمال کیسے کریں؟! کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں؟! قرآن کریم ہمارا دستور العمل ہے۔ یہ چیز انسانیت بھول گئی ہے!

انہوں نے تاکید کی: اگر یہ دونوں اصول واضح ہو جائیں کہ ہمیں کس نے پیدا کیا؟ اور پھر ہم کہاں جائیں گے؟ کیا ہم نے بس گل سڑ جانا ہے یا دوبارہ زندہ بھی ہونا ہے؟ تو اس طرح تمام حالیہ مسائل کا علاج ڈھونڈا جا سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .