تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (بقرہ، ۱۵)
ترجمہ: خدا خود ان كو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انھيں سركشى ميں ڈھيل ديئے ہوئے ہے جو انھيں نظر بھى نہيں آرہى ہے۔
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ اللہ تعالى نے منافقين كو ذليل و خوار كركے ان كا مذاق اڑايا۔
2️⃣ اللہ تعالى كى جانب سے منافقين كو ''استہزا'' كرنا يہ اس عمل كى سزا تھى جو وہ اسلام اور ايمانى معاشرے كا مذاق اڑاتے تھے۔
3️⃣ منافقين گمراہى و سركشى كى وادى ميں متحيّر و سرگرداں ہيں۔
4️⃣ اہل نفاق كى سركشى و سرگردانى ميں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
5️⃣ اہل نفاق كى حيرت و سركشى ميں اضافہ اللہ تعالى كى جانب سے سزا كے طور پر ہے۔
6️⃣ اللہ تعالى كى جانب سے سزا گناہگاروں كے گناہ كے مطابق ہے۔
7️⃣ منافقين، گمراہوں اور سركشوں كو مہلت دينا اللہ تعالى كى سنتوں ميں سے ايك سنت ہے۔
8️⃣ منافقين كو ان كى سركشى اور سرگردانى ميں مہلت دينا اللہ تعالى كى جانب سے ان كا تمسخر ہے۔
9️⃣ صادق و سچے مومنين اللہ تعالى كى بارگاہ ميں نہايت عزيز و محترم ہيں۔
🔟 تمسخر كى سزا اگر تمسخر ہو تو ناپسنديدہ نہيں ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•