تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ثُمَّ أَنتُمْ هَـٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّـهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿بقرہ، 85﴾
ترجمہ: لیکن اس کے بعد تم نے قتل و خون شروع کردیا. لوگوں کو علاقہ سے باہر نکالنے لگے اور گناہ و تعدی میں ظالموں کی مدد کرنے لگے حالانکہ کوئی قیدی بن کر آتا ہے تو فدیہ دے کر آزاد بھی کرا لیتے ہو جبکہ شروع سے ان کا نکالنا ہی حرام تھا. کیا تم کتاب کے ایک حصّہ پر ایمان رکھتے ہو اور ایک کا انکار کردیتے ہو. ایسا کرنے والوں کی کیا سزاہے سوائے اس کے کہ زندگانی دنیا میں ذلیل ہوں اور قیامت کے دن سخت ترین عذاب کی طرف پلٹاد یئے جائیں گے . اور اللہ تمہارے کرتوت سے بے خبر نہیں ہے
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ بنی اسرائیل باوجود اس کے کہ پیمان الہٰی کا اعتراف کرتے تھے پھر بھی ایک دوسرے کو قتل کرتے تھے.
2️⃣ ادیان الہٰی پر اعتقاد رکھنے والوں کو چاہیے کہ اپنے دینی بھائیوں کو قتل کرنے یا ان کو دربدر کرنے میں قاتلوں یا دربدر کرنے والوں کی مدد نہ کریں.
3️⃣ گناہگاروں کے گناہ میں مدد کرنا حرام ہے.
4️⃣ بنی اسرائیل اپنے دینی بھائیوں کی رہائی کے لیے فدیہ دیتے تھے اگرچہ ان کے خلاف انہوں نےہی لڑائی کی ہوتی اور ان کو اپنے گھر سے دربدر کیا ہوتا.
5️⃣ بنی اسرائیل اپنے دینی بھائیوں کی آزادی کے لیے انہی سے فدیہ لیتے تھے جبکہ یہ دین یہود کے محرمات میں سے تھا.
6️⃣ بنی اسرائیل کے نسلی تعصبات اور دین کے مقابل ان کے اعمال کے باعث اللہ تعالٰی نے ان کی توبیخ و سرزنش کی.
7️⃣ بنی اسرائیل تورات کے بعض احکام پر عمل کرتے اور بعض کی اعتنا نہ کرتے تھے.
8️⃣ سماوی کتاب کے فرامین و احکام پہ عمل نہ کرنا انکار کرنے کی طرح ہے اور اس کتاب کا کفر اختیار کرنے کی دلیل ہے.
9️⃣ ایمان اور عمل میں تبعیض دنیا میں ذلت و خواری اور آخرت میں شدید عذاب کا باعث ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•