۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍یہودیوں میں سے بہت کم تعداد نے معارف اسلامی کا یقین کیا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے۔اللہ تعالٰی کی رحمت سے دور ہونا اور اس کی لعنت میں مبتلا ہونا ایمان نہ لانے پر جبر کا باعث نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ ﴿بقرہ، 88﴾

ترجمہ: اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر (قدرتی) غلاف چڑھے ہوئے ہیں (ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آتا)۔ بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے (اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے) اس لئے وہ کم ہی ایمان لائیں گے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ زمانہ بعثت کے یہودیوں کے قلوب اسلامی معارف کے ادراک کی توانائی نہ رکھتے تھے.
2️⃣ یہودیوں کا خیال تھا کہ وہ لوگ اسلام کو جو قبول کرنے سے عاجز ہیں یہ ان کی فطرت اور خلقت کی وجہ سے ہے لہٰذا خود کو معذور سمجھتے تھے.
3️⃣ یہودیوں کا کفر اختیار کرنا ان کا رحمتِ الٰہی سے دور ہونے کا سبب بنا.
4️⃣ یہودی بہت کم معارف الٰہی پر ایمان رکھتے تھے.
5️⃣ یہودیوں میں سے بہت کم تعداد نے معارف اسلامی کا یقین کیا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے.
6️⃣ اللہ تعالٰی کی رحمت سے دور ہونا اور اس کی لعنت میں مبتلا ہونا ایمان نہ لانے پر جبر کا باعث نہیں ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .