حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ، سرپرست اعلی مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ ہم جنس پرست لوگوں کے لیے سب سے عام اصطلاحات میں عورتوں کے لیے مساحقہ لیسبئین (lesbian) اور مردوں کے لیے لواطہ ،اغلام ، گے (gay) ہے، تاہم ہم جنسی عورتوں اور مردوں دونوں کا حوالہ دینے کے لیے عام طور پر گے (gay) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں ہم جنس پرستی کو دفعہ 377 کے تحت غیر قانونی قرار دیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے 2018 میں مذکورہ دفعہ کو منسوخ کرکے اسے جائز قرار دے دیا۔ تاہم اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کرنے کا حق ہے۔
اور اب بھارت کی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کی شادی کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کے لیے دائر درخواست کو پانچ رُکنی بینچ کے حوالے کر دیا ہے جو ممکن ہے عنقریب اپنا کوئی فیصلہ صادر کرنے والی ہے۔
ہم مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ ) ہندوستان کی جانب سے ہم جنس پرستی کو غیر فطری ،بد فعلی اور ہم جنس پرست جوڑو کی شادی کو غیر انسانی حرامکاری تصور کرتے ہیں اور اسلام کے احکام کی روشنی میں سراسر حرام اور ناجائز قرار دیتے ہیں۔نیز مہذب انسانی سماج و معاشرہ کے لئے خطرناک ، تباہ کن،نہایت گھناونی اخلاقی بیماری اور زہر ہلا ہل سمجھتےہیں۔اپنے ملک عزیز ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کے لئے بالکل مضر و منافی گردانتے ہیں۔
ہمارا دین اسلام ہم جنس پرستی کا شدید مخالف ہے۔اسلام میں سدومیت۔(Pederasty) لواطت۔ غیر فِطری جِنسی اختلاط خصوصاً مرد کا کِسی مرد کے ساتھ۔ اغلام۔ لواطت۔ اور عورتوں کا آپس میں مساحقہ کرنا دونوں کے لیے اسلام میں حد یعنی سزا معین ہے۔ لواطت سے بچنا چاہیے، یہ قوم لوط کا فعل ہے جس پر ان کی قوم کی بستی الٹ دی گئی تھی اور سب زمین کے اندر بھسم ہوکر رہ گئے۔
مساحقہ بھی اسلام میں مستحق سزا جرم ہے۔قرآن میں عاد، ثمود اور حضرت نوح کی قوم کے ساتھ اصحاب رس کا نام بھی ذکر ہوا ہے۔ا صحاب رَسّ، اس قوم کو کہا جاتا ہے جس نے اپنے پیغمبر کو کنوِیں میں پھینک دیا۔ ا اور ان کی خواتین چپٹی بازی (مساحقہ) کرتی تھیں۔ا للہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل کیا۔فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مانیں، نہ مانیں، آپ کو یہ اختیار ہے ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں