حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار سے گفتگو کے دوران مدرسہ علمیہ بوشہر کے پرنسپل حجت الاسلام والمسلمین رضا خدری نے 15شوال حضرت حمزہ علیہ السلام کے یوم شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت حمزہ علیہ السلام بہت عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ جنہوں نے اسلام کے ابتدائی سخت دنوں میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھرپور دفاع کیا۔ یہاں تک کہ اس راستے میں اپنی جان تک قربان کر دی حالانکہ قریش میں ان کا بڑا مقام ومرتبہ تھا لیکن انہوں نے اس مرتبہ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نصرت کی اور جامِ شہادت نوش کیا۔
مدرسہ علمیہ بوشہر کے پرنسپل نے مزید کہا: حضرت حمزہ علیہ السلام وہ پہلی شخصیت ہیں جنہیں "سید الشہداء" کے لقب سے نوازا گیا۔ روایات میں ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہر ہفتے، سوموار اور جمعرات کو شہداء کی قبور کی زیارت کے لئے تشریف لے جایا کرتی تھیں اور بعض اوقات وہ احد میں مشرکین کے پڑاؤ کی جگہ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام و منزلت سے لوگوں کو آگاہ فرماتیں۔
حجۃ الاسلام خدری نے کہا: خاندان بنی امیہ نے ہمیشہ حضرت حمزہ سے اپنی دشمنی اور نفرت کا اظہار کیا اور ابو سفیان اور معاویہ نے شہداء کی قبور پر پانی چھوڑنے کا حکم دیا تاکہ حضرت حمزہ کی قبر کے آثار مٹ جائیں لیکن انہوں نے دیکھا کہ شہداء کے اجساد ابھی صحیح و سالم اور تازہ ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔
انہوں نے 15 شوال، حضرت عبدالعظیم حسنی علیہ السلام کے یوم شہادت کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت عبدالعظیم حسنی بہت انقلابی امام زادوں میں سے تھے جنہیں امام ہادی علیہ السلام نے ایران اور بالخصوص شہر رَے اور تہران میں شیعیان اہل بیت علیہم السلام کے امور سونپے تھے۔ خالص اسلام محمدی اور ثقافت اہل بیت علیہم السلام کی ترویج کے لیے ان کی شاندار خدمات کو دیکھ کر دشمنوں نے انہیں شہید کردیا۔