حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ثقافتی مشیرجناب احسان خزاعی نے ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے مخطوطات کی اہمیت اور پاکستان ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی مشترکات کی نشاندہی کی۔
انھوں نے اس سنٹر کے ۵۲ سالہ ہونے کا ذکرکرتے ہوئے ایران اور پاکستان کے فارسی لینگوج ریسرچ سنٹر کے قیام کا بنیادی ہدف، دونوں ملکوں کے ثقافتی، تعلیمی اور لسانی تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کو قراردیا۔
انھوں نے ۱۷ ہزار سے زائد مخطوطات رکھنے والے اس مرکز کو پاکستان اور بر صغیر ہندوستان میں مخطوطات کا سب سے بڑا ذخیرہ قرار دیا اور مشترکہ نمائشوں کے انعقاد، مخطوطات کی بحالی، مخطوطات کی اسکیننگ اور بہترین مخطوطات کی شناخت میں تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
آرگنائزیشن آف لائبریری، عجائب گھروں اور دستاویزوں کے مرکز کے سربراہ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی نے اس گفتگو میں رضوی کتب خانہ اور اس کی بے نظیر صلاحیتوں کے تعارف کے ساتھ ساتھ دونوں جانب سے علمی کاموں کی بنیاد اور تعاون پر زور دیا اور اس اقدام کو دو اہم خزانوں کی حفاظت شمار کیا۔
انھوں نے ایران اور پاکستان فارسی لینگوج ریسرچ سنٹر جو کہ اپنے مخطوطات کی وجہ سے بے نظیر ہے، کا اہم کردار بیان کرتے ہوئے کہا: یہ مرکز فارسی زبان کے تحفظ اور اس کی توسیع کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
حسینی صاحب نے کہا: رضوی مرکزی کتابخانہ پاکستان میں ایک مخطوطات تک رسائی کے لئے ایک سنٹر کی بنیاد رکھنے کی آمادگی رکھتا ہے تاکہ رضوی کتابخانہ کے لئے ایران سے باہر پہلا سنٹر ایجاد ہوسکے۔
خراسان رضوی میں ثقافت اور مواصلاتی تنظیم کے سربراہ، حجۃ الاسلام علی باقری نے اس ملاقات میں دونوں مرکزوں کے درمیان پائے جانے والے مشترکہ ورثے کو تعاون کی بنیاد قرار دیا جس سے دونوں کے وسائل کو تقویت مل سکتی ہے۔