۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ|دوستی اور اطاعت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔بروزِ قیامت سرداران شرک اور ان کے پیروکاروں کے مابین دوستی کے تمام اسباب نابود ہو جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿بقرہ، 166﴾

ترجمہ: اور (وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا) جب وہ (پیر) لوگ جن کی (دنیا میں) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ سرداران شرک جب عذابِ قیامت کا سامنا کریں گے تو اپنے پیروکاروں سے دوری اور بیزاری اختیار کریں گے.
2️⃣ مشرکین کے پاس عذابِ قیامت سے نجات کے لیے کوئی وسیلہ نہیں.
3️⃣ روزِ قیامت مشرکین کے پیروکاروں کے لیے ان کے پیشواؤں اور بزرگوں کی گمراہی سے آگاہی کا دن ہے.
4️⃣ الہٰی فرامین کے مطابق باطل قوتوں کی پیروی شرک یے.
5️⃣ گمراہ قائدین اور پیشواؤں کا عوام کی گمراہی میں بہت بنیادی کردار ہے.
6️⃣ دوستی اور اطاعت کا آپس میں گہرا تعلق ہے.
7️⃣ بروزِ قیامت سرداران شرک اور ان کے پیروکاروں کے مابین دوستی کے تمام اسباب نابود ہو جائیں گے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .