تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّـهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿بقرہ، 172﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! جو پاک و پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ اور اللہ کا شکر کرو۔ اگر تم اس کی عبادت و پرستش کرتے ہو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ حلال غذاؤں سے استفادہ کرنا جائز ہے.
2️⃣ مسلمانوں کو پاکیزہ نعمتوں اور غذاؤں کو حرام قرار نہیں دینا چاہیے اور نہ ہی ان کے فوائد سے خود کو محروم کریں.
3️⃣ انسانوں کو الہٰی نعمتیں اور غذائیں عطا کرنے کا اصلی مقصد یہ ہے کہ مومنین ان نعمتوں سے استفادہ کریں.
4️⃣ غذاؤں میں بنیاد اور اصل قانون ان کا پاک اور حلال ہونا ہے.
5️⃣ خبیث غذاؤں سے استفادہ کرنا حرام ہے.
6️⃣ غذاؤں میں حفظان صحت کے اصولوں کی طرف اسلام کی توجہ ہے.
7️⃣ بارگاہ اقدس رب العالمین میں سپاسگزاری اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ضروری ہے.
8️⃣ اپنے اوپر اللہ کی نعمتوں کو حرام قرار دے کر زہد اختیار کرنا نادرست اور بے جا عمل ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ