۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عطر قرآن

حوزہ|قیامت کے دن وہ کفار جو حالت کفر میں مرے ہیں ان پر فرشتے اور تمام انسان لعنت بھیجیں گے اور دعا کریں گے کہ ان کو رحمتِ الہٰی سے دور رکھا جائے۔انسانوں اور ان کے اعمال کے ساتھ فرشتوں کا گہرا رابطہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿بقرہ، 161﴾

ترجمہ: بلاشبہ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ وہ کفار جو حالت کفر میں مرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی لعنت و نفرین میں مبتلا ہوں گے.
2️⃣ دینی احکام و معارف اور آسمانی کتابوں کے حقائق پر پردہ ڈالنا کفر اختیار کرنا ہے.
3️⃣ قیامت کے دن وہ کفار جو حالت کفر میں مرے ہیں ان پر فرشتے اور تمام انسان لعنت بھیجیں گے اور دعا کریں گے کہ ان کو رحمتِ الہٰی سے دور رکھا جائے.
4️⃣ انسانوں اور ان کے اعمال کے ساتھ فرشتوں کا گہرا رابطہ ہے.
5️⃣ گناہگاروں کے رحمتِ الہٰی سے دور ہونے میں فرشتوں اور انسانوں کی دعا و نفرین مؤثر ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .