۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عطر قرآن

حوزہ|صدرِ اسلام کے بعض مسلمان صفا اور مروہ کے مابین سعی سے کراہت کرتے اور چاہتے تھے کہ یہ مناسکِ حج میں سے نہ ہو۔جو لوگ نیک اعمال انجام دیتے ہیں اللہ تعالیٰ کی جزاؤں سے بہرہ مند ہوں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّـهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 158﴾

ترجمہ: بیشک صفا و مروہ نامی دو پہاڑیاں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ بجا لائے، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ ان دونوں کے درمیان چکر لگائے اور جو شخص برضا و رغبت کچھ (مزید) نیکی کرے تو اللہ تعالیٰ (نیکی کا) قدر دان ہے اور خوب جاننے والا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ صفا اور مروہ کے پہاڑ دو ایسی علامتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے عبادات کا مقام قرار دیا ہے.
2️⃣ اللہ تعالیٰ ان انسانوں کا شکر گزار ہے جو نیک اعمال کو توجہ اور رغبت سے انجام دیتے ہیں.
3️⃣ صفا و مروہ کے مابین سعی، حج و عمرہ کے بہترین اعمال میں سے ہے.
4️⃣ صدرِ اسلام کے بعض مسلمان صفا اور مروہ کے مابین سعی سے کراہت کرتے اور چاہتے تھے کہ یہ مناسکِ حج میں سے نہ ہو.
5️⃣ جو لوگ نیک اعمال انجام دیتے ہیں اللہ تعالیٰ کی جزاؤں سے بہرہ مند ہوں گے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .