۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عطر قرآن

حوزہ|معاشرے کے منتظمین اور مربی افراد کو چاہیے کہ مجوزہ راستوں میں پیش آنے والی مشکلات کو ان راستوں پر چلنے والوں کے لیے بیان کریں اور ان پر کامیابی کے اسباب کو بھی بیان کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿بقرہ، 155﴾

ترجمہ: اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف و خطر، اور کچھ بھوک (و پیاس) اور کچھ مالوں، جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ساتھ (یعنی ان میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ)۔ (اے رسول ص) خوشخبری دے دو ان صبر کرنے والوں کو.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ مومنین کا امتحان سنت الہٰی میں سے ہے.
2️⃣ اہل ایمان کو خوف اور بھوک میں مبتلا کر کے اللہ تعالیٰ انہیں آزماتا ہے.
3️⃣ سالکان راہِ ایمان کے لیے خوف اور بھوک کی مختلف اقسام، مالی و جانی نقصانات اور نعمتوں کو برداشت کرنے کے لیے بہترین اور کارآمد وسیلہ صبر و استقامت اور نماز کا قیام ہے.
4️⃣ راہِ ہدایت کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مشکلات اور پھر ان مشکلات پر قابو پانے کا کامیاب راستہ بیان کرنا قرآن حکیم کی روشوں میں سے ایک ہے.
5️⃣ معاشرے کے منتظمین اور مربی افراد کو چاہیے کہ مجوزہ راستوں میں پیش آنے والی مشکلات کو ان راستوں پر چلنے والوں کے لیے بیان کریں اور ان پر کامیابی کے اسباب کو بھی بیان کریں.
6️⃣ الہٰی امتحانات اور آزمائشیں انسانوں کے لیے طاقت فرسا اور ناقابل برداشت نہیں ہیں.
7️⃣ دینی قائدین کو چاہیے کہ صابرین کو خوشخبری دیں کہ وہ الہٰی رحمتوں سے بہرہ مند ہوں گے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .