۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عطر قرآن

حوزہ|صابرین وہ لوگ ہیں جب انہیں مشکلات سے سامنا ہوتا ہے تو قضائے الہٰی کے سامنے سر تسلیم خم ہو جاتے ہیں۔مصائب اور مشکلات کے وقت کلمہ استرجاع (انا لله و انا اليه راجعون) صابر مومنین کا وطیرہ ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿بقرہ، 154﴾

ترجمہ: کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آپڑے تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم صرف اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اللہ تعالیٰ انسان کا مالک و مختار ہے جبکہ انسان اس کے مملوک اور اختیار میں ہیں.
2️⃣ انسان اور اس کے تمام امور و معاملات کا منبع اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے اور انسان اسی کی طرف لوٹ کر جائے گا.
3️⃣ صابرین وہ لوگ ہیں جب انہیں مشکلات سے سامنا ہوتا ہے تو قضائے الہٰی کے سامنے سر تسلیم خم ہو جاتے ہیں.
4️⃣ مصائب اور مشکلات کے وقت کلمہ استرجاع (انا لله و انا اليه راجعون) صابر مومنین کا وطیرہ ہے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ کی مالکیت اور اس پر یقین کہ انسان کا بالآخر اللہ کی طرف لوٹ جانا ہے یہ امر مصائب و مشکلات کو آسان کر دیتا ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .