تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ ﴿بقرہ، 154﴾
ترجمہ: اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں، انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں۔ مگر تمہیں (ان کی زندگی کی حقیقت کا) شعور (سمجھ) نہیں ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ راہِ خدا میں قتل ہونے والے زندہ ہیں اور خصوصی زندگی کے مالک ہیں.
2️⃣ اللہ کی راہ میں جان دینے والوں کو مُردہ نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی انہیں مُردوں میں شمار کرنا چاہیے.
3️⃣ دشمنانِ دین سے برسرپیکار ہونا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اعلیٰ اقدار میں سے ہے.
4️⃣ اعمال کی قدر و قیمت کا معیار فی سبیل اللہ ہونا چاہیے.
5️⃣ شہداء زندہ ہیں لیکن افکار اس امر کو درک کرنے سے عاجز ہیں.
6️⃣ عالم ہستی میں ایسے حقائق بھی ہیں جو انسانی افکار و شعور سے ماوراء ہیں.
7️⃣ عالم برزخ اور برزخی زندگی کا وجود عالم ہستی کے حقائق میں سے ہے.
8️⃣ شہداء کو خصوصی زندگی عطا کرنا راہِ ایمان میں صبر و استقامت کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی حمایت و نصرت کا ایک جلوہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•