۲۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۵ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 13, 2024
سرجری

حوزہ|اگر ڈاکٹر عورت ہو تو عورت کے لئے سرجری کرانا شرعی حوالے سے کوئی مشکل نہیں ہے، اور اسی طرح اگر ڈاکٹر محرم ہو تو پھر بھی چہرے کی سرجری کیلئے کوئی مشکل نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

سوال: کیا خوبصورتی کیلئے پلاسٹک سرجری کرنا جائز ہے؟

مراجع عظام :

امام خمینی(ره)‌

اگر سرجری کرنے والی ڈاکٹر عورت ہو اور نقصان بھی نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

رهبر معظم انقلاب:

سؤال: اگر خوبصورتی کے لئے سرجری کرائی جائے اور سرجری کرنے والا ڈاکٹر مرد ہو ، اور ڈاکٹر کے لئے ضروری ہو کہ وہ عورت کے بدن کو چھوئے اور دیکھے اس صورت میں سرجری کرانا جائز ہوگا؟

جواب: خوبصورتی کیلئے پلاسٹک سرجری کرانا مریضی شمار نہیں ہوتی ہے اور مرد ڈاکٹر کا عورت دیکھنا اور اسے چھونا حرام ہے ، جائز نہیں ہے۔

لیکن؛

اگر جلد جل گئی ہو اور ڈاکٹر مجبور ہو کہ عورت کو چھوئے یا اسے دیکھے تو مجبوری کی حالات میں درست ہے۔

آیة الله بهجت(ره):

احتیاط واجب کی بنا پر فقط اور فقط خوبصورتی کیلئے مرد ڈاکٹر سے سرجری کرانا درست اور جائز بھی نہیں ہے۔

آیت‌الله سیستانی

دیکھنے اور چھونے کے علاوہ جائز ہے۔

آیت‌الله مکارم شیرازی

اس آپریشن میں حرام کا خطرہ نہیں ہو کوئی اشکال نہیں ہے ، اگر حرام میں پڑنے کا خدشہ ہے جیسا کہ (نامحرم ڈاکٹر کا دیکھنا اور چھوناہو) وہ بھی ضرورت کی حد تک تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

نوٹ: اگر ڈاکٹر عورت ہو تو عورت کے لئے سرجری کرانا شرعی حوالے سے کوئی مشکل نہیں ہے ، اور اسی طرح اگر ڈاکٹر محرم ہو تو پھر بھی چہرے کی سرجری کیلئے کوئی مشکل نہیں ہے ، فقط عورت کے چہرے کی سرجری کیلئے نامحرم ڈاکٹر نہیں ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .