حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی نے دعائے عرفہ سے کچھ اخلاقی اصول بیان فرمائے ہیں جسے مومنین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
امام حسین علیہ السلام نے دعائے عرفہ میں خدا وند متعال سے بدن اور دین کی عافیت کو طلب کیا ہے، ’’اللّهم عَافِنی فی بَدنی و دینی‘‘ لذا جس کے پاس یہ نعمت ہوگی، اس کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائے گی، جسم کی سلامتی اور تندرستی سے مراد بیماریوں سے نجات ، صحت و تندرستی ہے جو کہ تخلیق انسانی کی کمال ہے، اور اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔
دین کی سلامتی اور اس کی اقسام
انسان کے دین کی صحت بھی نہایت ضروری ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو بدن کی تندرستی انسان کو مستحق عذاب کر دے گی، دین کی صحت کی تین قسم کی ہے:
۱۔ فکری اور عقیدتی سلامتی: یعنی انسان خدا، اسمائے الہی، ملائکہ اور نبوت و وحی و امامت اور خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی صحیح معرفت حاصل کرے، اور وہ تمام چیزیں جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی ہیں ان پر عقیدہ رکھے۔
۲۔ اخلاقی سلامتی: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں کہ» اِنّما بُعِثْتُ لاُتَمِّمَ مَکارِمَ الأخلاق« پیغمبرؐ اخلا کی تعلیم دینے کے لئے مبعوث ہوئے ہیں، انسان کے اندر صبر، زهد، تواضع، صداقت، سخاوت، شجاعت، عدالت، رحم، حلم، عفّت، مروّت، حرّیت، فتوّت، عفو ، ایثار، صله رحم، پڑوسیوں کے حقوق کی رعایت، والدین کے حقوق کی رعایت، بھائی چارہ، احسان، انصاف، غصے ہر کنٹرول، وعدہ وفائی، توکّل، اللہ کی رضا پر تسلیم ہونا اور تمام صفات حمیده ہونی چاہئے جو کہ قرآن و احادیث میں وارد ہوا ہے۔
۳۔ عمل کی سلامتی: یعنی انسان اپنے ذاتی، سماجی، سیاسی اور مالی امور میں اور اسی طرح عبادات، فرائض اور واجبات میں شریعت کے احکام کی مکمل پابندی کرے اور دین کے احکام کی مکمل پاسداری کرے اور اس کی مخالفت سے پرہیز کرے۔