۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
مولانا سید رئیس احمد جارچوی

حوزہ/ مولانا رئیس نے کہا کہ حضرت ابو طالبؑ اور حضرت خدیجہ (ص) کی آل کو پروردگار عالم، خالق کائنات اور رب ذوالجلال نے اجر عظیم عطاء کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ شب حسینی مسجد، زہراء باغ، سول لائنز، علی گڑھ میں شہادتِ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی مناسبت سے اور آپؑ کی علمی طاقت و قوت، صفات و خصوصیات، علمی فیوضیات، زہد، جود و سخاوت، جوہرٍ صبر صمت و وقار اور عفو و وقار، اخلاق، عادات و اوصاف سے نوجوانوں کو آشنا کرانے کی خاطر منصف عابدی جلالوی کی جانب سے ایک مجلسِ عزاء کا اہتمام و انعقاد کیا گیا۔

اللہ جسے چاہتا ہے اجر عظیم عطاء کرتا ہے، مولانا رئیس احمد جارچوی

مجلس سے خطاب مولانا سید رئیس احمد صاحب جارچوی نے کیا۔مجلس کا آغاز انجینیر سید عظیم حسین صاحب شمس آبادی کی سوز خوانی سے ہوا، جنہوں نے اپنی مخصوص آواز، انداز، لب و لہجہ میں بیان کیا کہ اگر امامؑ وقت آواز دیں تو غور و فکر کی ضرورت نہیں، بلکہ خوش نصیبی ہے:

بجوز فرشٍ عزا یہ معجزہ دیکھا نہیں جاتا

کبھی قطرے کو لینے کے لیے دریا نہیں جاتا

حبیب ابن مظاہر کی طرح لبیک واجب ہے

امامٍ وقت دیں آواز تو سوچا نہیں جاتا

مولانا موصوف نے فضائلِ موسیٰ ابنِ جعفر علیہما السّلام بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام وہ ہوتا ہے، جو علم لدّنی کا مالک، جن و انس، شجر و حجر، ذی روح اور بے جان شئے کا بھی امام ہوتا ہے۔ اگر بے جان شئے کی طرف اشارہ کر دے تو اس میں زندگی آجائے اور حکم کی تعمیل بجا لائے۔

مولانا رئیس نے حاکم وقت، مہدی دوانیقی کے دور کے ایک واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مہدی نے اپنے دور کے مشہور جادو گر کو اپنے محل میں بلایا اور امام کی فضیلت، عظمت، کمال و جلالت کو پرکھنا چاہا۔ امامؑ لقمہ اُٹھاتے ہیں، جادوگر لقمہ کو اپنے جادوگری سے گڑا دیتا ہے، ایسا عمل تین دفعہ کرتا ہے۔ امامؑ اپنی نگاہ اس شیر کی طرف کرتے ہیں جو قالین پر بنا تھا۔ وہ شیر زندگی پاتا ہے اور جادوگر کو کھا جاتا ہے اور پھر سے اپنی جگہ پر پہلی حالت میں آجاتا ہے۔ محل میں لوگ ششدر، حیران و پریشان ہو جاتے ہیں۔ غش میں آجاتے ہیں۔ حاکم وقت، مہدی دوانیقی گزارش کرتا ہے کہ جادوگر کو واپس لادیں۔ امام حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر رسولٍ خدا، موسیٰؑ فرعون کے محل میں ان کا عصا جادوگر کے سانپ کو اُگل دیا ہوتا تو میں ویسا ہی کر دیتا۔ عبرت ہے۔

مولانا رئیس نے کہا کہ حضرت ابو طالبؑ اور حضرت خدیجہ (ص) کی آل کو پروردگار عالم، خالق کائنات اور رب ذوالجلال نے اجر عظیم عطاء کیا۔

انہوں نے ذکر مصائب بیان کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا جنازہ بغداد کے پُل پر لاکر رکھ دیا گیا اور تشییع کے لئے کوئی دیندار نہ آیا۔ آپؑ کا جنازہ اس عالم میں اٹھایا گیا کہ آپؑ کے پیروں میں لوہے کی بیڑیاں پڑی تھیں۔

مجلس میں شبیہ تابوت برآمد کیا گیا اور نوحہ خوانی و سینہ زنی ہوئی۔ امامؑ کا پرسہ دینے کے لیے کثیر تعداد میں عزادار و سوگوار نے مجلس میں شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .