حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رانچی/کلیۃ البنات پرہے پاٹ راتو، رانچی کا تعلیمی مظاہرہ اور سالانہ تقریب سہ انعامی مقابلے کا انعقاد انجمن پلازہ ہال رانچی میں کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن سے ہوا۔ تعلیمی مظاہرے کے مہمان خصوصی ابوبکر صدیقی، صنعت اور کانوں کے سکریٹری، حکومت جھارکھنڈ، محمد عرشی کمانڈنٹ، جیپ ہزاری باغ اور ریاض احمد آئی اے ایس تھے۔ پروگرام کی صدارت شاہنواز احمد خان، ریٹائرڈ ڈپٹی لیبر کمشنر اور سابق سکریٹری، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے کی اور نظامت مولانا شریف احسن مظہری نے کیا۔ مدرسہ کلیۃ البنات کے ڈائریکٹر و پرنسپل مولانا عبداللہ ندوی نے تمام مہمانوں کو گلدستہ دے کر استقبال کیا۔
اس موقع پر مولانا عبداللہ ندوی نے کہا کہ یہ مدرسہ پورے رانچی اور جھارکھنڈ میں لڑکیوں کا واحد سب سے بڑا مدرسہ ہے۔ جہاں ہر سال تقریباً 800 لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل سے میٹرک کر کے اپنی تعلیم مکمل کر رہی ہے۔ جس میں 650 لڑکیاں ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
مولانا ندوی نے اعلان کیا کہ عید کے بعد مدرسہ میں شعبہ حفظ شروع کیا جائے گا۔ مدرسہ کلیۃ البنات کی لڑکیوں نے اپنی سال بھر کی پڑھائی کا مظاہرہ کیا۔ تعلیمی کارکردگی میں مدرسہ میں زیر تعلیم لڑکیوں نے بہت سے پروگرام پیش کئے۔ تقریر، تلاوت، ڈرائنگ، سلائی، کڑھائی، کمپیوٹر کے مقابلوں میں اچھی پوزیشن حاصل کرنے والی لڑکیوں کو انعامات سے نوازا گیا۔ مولانا نے کہا کہ مدرسہ کلیۃ البنات 25 سال سے تعلیمی میدان میں کام کر رہی ہے۔
مہمان خصوصی جھارکھنڈ حکومت کے مائنز سکریٹری ابوبکر صدیقی نے کہا کہ اگر خواتین تعلیم یافتہ ہوں گی تو پوری نسل تعلیم یافتہ ہوگی۔لڑکوں اور لڑکیوں کو ہر مقابلے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ آپ کو اپنی صلاحیتوں کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حفظ قرآن کی دولت دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے۔ قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے دونوں ہی بابرکت ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی لوگ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کرنی چاہیے، تاکہ ہم دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی بھی تیاری کر سکیں۔
اپنی صدارتی تقریر میں شاہنواز احمد خان نے کہا کہ تعلیم کا مطلب صرف کتابیں حفظ کرنا نہیں ہے۔ تعلیم کو تب ہی مکمل کہا جا سکتا ہے جب آپ حاصل کردہ علم سے استفادہ کر سکیں۔ لہذا، تعلیم صرف علم حاصل کرنے اور معلومات اکٹھا کرنے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ آپ نے جو کچھ سیکھا ہے اسے روزمرہ کی زندگی کے منظرناموں میں لاگو کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔
مہمان اعزازی مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ چکی ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اب اگر ہم اپنے مستقبل کو بہتر اور روشن بنانا چاہتے ہیں تو تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ تعلیم کے بغیر ہم اپنی زندگی میں کچھ بھی اچھا حاصل نہیں کر سکتے۔ اگر ہم اپنی زندگی میں کچھ اچھا اور بڑا کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں تعلیم یافتہ ہونا ہو گا۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے شخص کا معیار اس کے خاندان، دوستوں اور معاشرے کے سامنے ہمیشہ بلند رہتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے افراد کی شناخت خود بخود مختلف ہو جاتی ہے۔
وہیں مفتی سلمان قاسمی، مفتی طلحہ ندوی، سماجی کارکن سمیع آزاد، حاجی مختار احمد، مولانا شریف احسن مظہری، مولانا صابر موہن پوری، محمد جنید عالم وغیرہ نے خطاب کیا۔ تعلیمی مظاہرے اور انعامی مقابلے میں شرکت کرنے والوں میں مولانا سید تہذیب الحسن رضوی، سمیع آزاد، مولانا صابر، مولانا رضوان، مفتی انور قاسمی، مولانا ابوالکلام، ڈاکٹر ایس ٹی احمد، ڈاکٹر ایم اختر، مولانا رفیق ندوی، مولانا خورشید، مولانا اعجاز، مولانا سلیم الدین، مولانا طارق، مولانا عبدالمبین۔مولانا نسیم، ایڈووکیٹ سلطان، ایڈووکیٹ سرفراز، جنید احمد، ایم زیڈ خان، جمشید قمر سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔