تحریر: مولانا گلزار جعفری
أنا انزلناه في ليلة القدر وما ادراك ما ليلة القدر ليلة القدر خير من الف شهر تنزل الملائكة والروح فيها باذن ربهم من كل أمر سلام هي حتى مطلع الفجر
بیشک ہم نے قرآن کو شب قدر میں نازل کیا اور تم کیا جانو کے شب قدر کیا ہے یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اسمیں ملایکہ اور روح نازل ہوتے ہیں اور ہو تے رہیں گے اپنے رب کی اجازت سے سلامتی لیکر یہاں تک فجر طالع ہو جایے۔
سورہ قدر
شب قدر یعنی شب نزول قرآن, شب تقدیر، شب ابرام ، امضاء شب تعمیر حیات ، شب تعبیر خواب زندگی، شب برکت ، شب رحمت، شب مغفرت، شب کرامت، شب شرافت، شب شہامت،شب ہمت، شب تلاوت، شب رفعت، شب عظمت، شب طہارت، شب نجابت، شب الفت، شب محبت، شب شفقت، شب عزت، شب قدرت، شب ندرت، شب شجاعت، شب مناجات ،شب حکمت، شب بصیرت، شب بصارت، شب عبادت، شب عبرت، شب تدبر، شب تفکر، شب تامل، شب تخیل، وہ شب جو ہزار مہینوں سے بہتر وہ رات جسمیں مسلسل ملائکہ کا نزول ہوتا ہے وہ رات جسمیں روح کا نزول اجلال ہوتا ہے وہ رات جو سلامتی کی رات ہے وہ رات جس کے جتنے بھی نام رکھ دیے جائیں تمہارے شعور و ادراک سے اسکی عظمتیں باہر ہیں۔
قدرت نے دو ٹوک فیصلہ کیا ہے و ما ادراک ما لیلة القدر
تم کیا جانو لیلة القدر کیا ہے ہمارے ہر دل عزیز استاد محترم و معظم و مکرم عالی وقار جناب زہیر قو صان ص قبلہ دامت برکاتہ (لبنانی) فرماتے تھے یہ رات در حقیقت تفکر کی رات ہے اسمیں تخییلآت کی قدر کرو تفکرات کی وادیاں آباد کو غور و خوض کی عبادتیں زیادہ انجام دو چونکہ روایات میں وارد ہوا ہیکہ تفکر ساعة افضل من عبادة سبعین سنة ایک ساعت تعمیری سوچ ستر سال کی عبادت سے بہتر ہے پھر وہ رات جو خود ہزار مہینوں سے افضل ہو اسکا ہر لمحہ لباس فضیلت و منقبت زیب تن کیے ہوئے ہے تو اسکی ایکا ساعت میں تفکر کی عبادت کا ثواب کس درجہ پر ہو گا یہ تو بس ذات لازوال سرمدی و ابدی ذوالجلال والاکرام ہی کے بیان سے سمجھی جاسکتی ہے جب انسان چشمہ شیریں عشق و شغف الہی سے سرشار و سیراب ہو کر فکر کے نہاں خانوں میں سرگوشیاں کرتا ہے تو چمنستان و شبستان کی خوشبوؤں میں نہانے لگتا ہے' مبداء فیض علی الاطلاق خالق کمال و جمال کی مخلوقات کی خدمت کی راہوں کی تفکیر و تعمیر اوج ثریا پر پہونچا دیتی ہے کیا نزول کتاب وحی کی یہ شب دعوت فکرو نظر نہیں دیتی بے شمار لا تعداد آیات ہیں جو غور و خوض کی جانب رہنماءی فرماتی ہیں مقام افسوس یہ ہیکہ اس رات کو ہم نے رسمی عبادات کی پناہ گاہ بنالی ہے جبکہ جتنے سورے پڑھنے کا حکم ہے ان سب میں دو باتوں کا ذکر ضرور ہے نزول قرآن اور تفکر و تدبر کا۔
آتش جہنم جس دعا کے پڑھنے سے حرام ہو جاتی ہے (دعاء جوشن کبیر )
اسمیں ذات واجب کے ایک ہزار اسماء مبارکہ ہیں کیا اس کا ہدف فقط ورد زباں ہے یا ورود قلب بھی ہے کیا لقلقہ لسانی سے ادائے لفاظی ہے یا قلب و نظر میں معانی کی چمک داخل ہو جایے الفاظ کے خیموں میں معانی کے لعل و گہر آباد ہو جائیں ہیں بس ذرا غواص فکر الفاظ کے سمندر میں غوطہ زن ہو جایے۔ ہزار مرتبہ جس سورہ قدر کی تلاوت کا حکم ہے شاید اسکا پس منظر بھی غورو خوض سے لیکر قدروں کی قدریں کرنا بھی ہے بار بار اس آیت کی تلاوت کہ تم کیا جانو شب قدر کیا یہ تکرار داعی تفکیر سلیم ہے اور حتی مطلع الفجر تک سلسلہ سلامتی کے پیغام سے صبح کے نمودار ہونے تک کا بیان دلیل ہیکہ امن و سلامتی کے متمنی رہو مگر حقیقت امن و سلام اسوقت ملیگا جب تمہاری تاریکیوں کا سویرا طلوع فجر یعنی ظہور کی شکل میں ہوگا اگر روایات کے دامن میں لیلہ القدر سے مراد حقیقی ملکہ صبرو رضا جناب فاطمہ زہرا س سیدہ نساء العالمین کی ہے تو اس سلطنت کے تسلسل کو عصر غیبت سے عصر ظہور تک سلطان عصر رواں تک پہونچنا ہی چاہیے یہ شب قدر طلوع فجر تک مکمل ایک رات ہے جسمیں آل محمد کی حکومت کا ایک راز ہے اور شاید اسی لیے بنی امیہ کی حکومت کے ہزار مہینوں سے بہتر فقط یہ ایک رات ہے اور کیوں نہ جہاں نقطہ میں پورا قرآن سمٹ جایے وہاں عظمتوں میں ہزار مہینوں سے بہتر یہ رات ہے۔
طلوع فجر سے مراد کی دلیل یہ ہیکہ فرشتگان رحمت رب جلیل وحی کے اختتام کے بعد زمین پر نزول سے بے معنی قرار پایے مگر آیت میں مضارع کا فعل تنزل الملائکہ کا مطلب ہے نازل ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے تو یہ قیامت تک اس رات میں کس کے پاس نازل ہوتے ہیں اگر کوئی جانشین مصطفی نہیں ہے تو آیت کے استقبال کے معنی دم توڑ دیں گے آیتوں کی بقاء اور انکی جان بچانے کے لیے کسی جان جگر رسول ص کا ہونا ضروری ہے اور وہی ذات عصمت سلطان عصر رواں ہے جو مطلع الفجر کی صورت ظہور فرمائیں گے۔
انشاءاللہ المستعان اس مبارک و سعید رات میں بارگاہ رب العزت میں بس ایک دعا ہے ہماری آنکھوں میں ہمارے آقا کے دیدار کا سرمہ لگادے ظہور میں تعجیل فرمادے تاکہ مظلومین عالم کو انصاف مل جایے ظلم و جور سے بھری دنیا آپکے قدموں کی دھمک سے عدل و انصاف سے لبریز ہو جایے۔آمین یا ربّ العٰلمین شب قدر شب دعاء ہے شب شعور ہے شب احساس ہے اسمیں ہماری تحریری کاوشوں و کوششوں کو فراموش نہ فرمائیں دعاء خیر میں یاد رکھیں
ایک سورہ فاتحہ کی گزارش ہے والد مرحوم جناب سید کرار حسین ص
محتاج دعا
گلزار جعفری