بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ ﴿آل عمران، 112﴾
ترجمہ: یہ جہاں بھی پائے جائیں ان پر ذلت کی مار پڑ گئی مگر یہ کہ خدا کے کسی عہد پر یا انسانوں کے کسی معاہدہ کے سہارے کچھ پناہ مل جائے۔ اور یہ خدا کے قہر و غضب میں گھر گئے ہیں اور ان پر محتاجی کی مار پڑی یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ وہ آیاتِ الٰہی کے ساتھ کفر کرتے رہے اور ناحق نبیوں کو قتل کرتے رہے نیز اس لئے کہ (خدا کی) نافرمانی اور زیادتیاں کیا کرتے تھے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اہل کتاب کی دائمی ذلت اور ان کی حتمی عاقبت.
2️⃣ اہل کتاب (یہود) کو ہر وقت اور ہر جگہ پر ذلیل کرنا اہل ایمان کا فریضہ ہے.
3️⃣ اہل کتاب (یہود) ہمیشہ ذلت، دوسروں سے وابستگی اور بے استقلالی کا شکار رہے ہیں.
4️⃣ اہل کتاب کا ذلت سے چھٹکارا، اسلام قبول کرنے یا اسلامی معاشرے کے ساتھ عہد و پیمان باندھنے ہی کی صورت میں ہو سکتا ہے.
5️⃣ دوسرے معاشروں کے ساتھ اسلامی معاشرے کے معاہدوں کی پابندی کا مسلمانوں پر لازمی ہونا.
6️⃣ سخت کمزوری اور ناتوانی، اہل کتاب (یہود) کا حتمی انجام ہے.
7️⃣ انسانوں کے فکری اور عملی رجحانات ان کی عاقبت پر اثر انداز ہوتے ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران