بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ ﴿آل عمران، 111﴾
ترجمہ: یہ معمولی اذیت کے سوا ہرگز تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اور اگر یہ تم سے جنگ کریں گے تو تمہیں پیٹھ دکھائیں گے پھر ان کی (کہیں سے) مدد نہ کی جائے گی.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی اہل کتاب (یہود) کی کوشش.
2️⃣ اہل کتاب کا مسلمانوں کے مقابلے میں آنا اور انہیں جنگ کی دھمکیاں دینا.
3️⃣ مسلمانوں کے مقابلے میں آنے اور ان کے ساتھ جنگ کا نتیجہ، یہودیوں کی شکست اور فرار ہے.
4️⃣ فسق، حوصلے کو پست کرنے اور جنگ سے بھاگنے کا باعث بنتا ہے.
5️⃣ مؤمنین کا حوصلہ بڑھانے کے لئے دشمن کی طاقت کو ناچیز قرار دینا قرآن کا ایک طریقہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران