بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿آل عمران، 114﴾
ترجمہ: اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور یہ لوگ نیک لوگوں میں سے ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اہل کتاب کے دین میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایک شرعی حکم تھا.
2️⃣ اللہ اور روزِ جزا پر ایمان اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر، ادیانِ الہی کے مشترکہ عملی اور نظریاتی اصولوں میں سے ہیں.
3️⃣ احکام دین پر کاربند رہنا، آیات خدا کی تلاوت، اس کی بارگاہ میں سجدہ کرنا، اللہ اور روزِ جزا پر ایمان، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور کار خیر میں جلدی کرنا نیک اور شائستہ امت کی خصوصیات میں سے ہیں.
4️⃣ انسانوں کی شخصیت بنانے میں عدل و انصاف کی رعایت اور بلند انسانی اقدار کے احترام کا لازمی ہونا.
5️⃣ اہل کتاب میں سے صالح افراد، ذلت و رسوائی سے آسودہ خاطر اور خدا کے غضب سے محفوظ ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران