بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿آل عمران، 117﴾
ترجمہ: یہ لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اور اسے تباہ و برباد کرکے رکھ دے۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ جو کچھ کافر اس دنیا میں خرچ کرتے ہیں وہ اس سخت ٹھنڈی ہوا کی مانند ہے جو اپنے نفس پر ظلم کرنے والی قوم کی کھیتی پر چلے اور اسے نابود کر دے.
2️⃣ کفر، انسان کو اپنے کارِ خیر کے ثمرات سے محروم کرنے کا موجب بنتا ہے.
3️⃣ کافروں کے انفاق کا نتیجہ مادی وسائل کی بربادی کی صورت میں نکلتا ہے.
4️⃣ اپنے انفاق کے ثمرات سے بہرہ مند ہونے کی شرط ایمان ہے.
5️⃣ انفاق سے کفار کا مقصد پست دنیاوی زندگی کو پانا ہے.
6️⃣ انفاق میں دنیا کو مدنظر رکھنا، اپنے نفس پر ظلم ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران