۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
مجلسِ عزاء بسلسلہ شہادتِ امام صادق

حوزہ/سلسلہ امامت کی چھٹی کڑی حضرت امام جعفر صادقؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان جموں وکشمیر کے اہتمام سے گریند کلان بڈگام میں سالانہ مجلس حسینیؑ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ تنظیم کے مرکزی ذاکرین نے مرثیہ خوانی کی اور احیائے دین و شریعت کے حوالے سے امام صادق ؑ کی گرانقدر خدمات اور لامثال قربانیوں کو یاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سلسلہ امامت کی چھٹی کڑی حضرت امام جعفر صادقؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان جموں وکشمیر کے اہتمام سے گریند کلان بڈگام میں سالانہ مجلسِ حسینیؑ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔

امام صادقؑ کا دور امامت علم وآگہی کے ایک درخشندہ دور کی حیثیت سے تاریخ اسلام میں مرقوم ہے، آقا حسن

تنظیم کے مرکزی ذاکرین نے مرثیہ خوانی کی اور احیائے دین و شریعت کے حوالے سے امام صادق ؑ کی گرانقدر خدمات اور لامثال قربانیوں کو یاد کیا گیا۔

امام صادقؑ کا دور امامت علم وآگہی کے ایک درخشندہ دور کی حیثیت سے تاریخ اسلام میں مرقوم ہے، آقا حسن

مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حضرت امام جعفر صادقؑ کے سیرت و کردار اور علمی کمالات کے کئی گوشوں کی وضاحت کی۔

آغا صاحب نے کہا کہ امام عالیمقام ؑ کے سایہ سرپرستی میں مسلمانوں نے علوم اسلامی اور عرفان الٰہی کی وہ منزلیں طے کیں جن سے امت مسلمہ رہتی دنیا تک فیضیاب ہوتی رہے گی۔

امام صادقؑ کا دور امامت علم وآگہی کے ایک درخشندہ دور کی حیثیت سے تاریخ اسلام میں مرقوم ہے، آقا حسن

انہوں نے کہا کہ امام صادقؑ کا دور امامت علم وآگہی کے ایک درخشندہ دور کی حیثیت سے تاریخ اسلام میں مرقوم ہے۔ آپکے علمی کمالات اور روحانی کرامات کے آگے وقت کے تمام علماء و فضلاء زانوے تہہ کرتے رہے ادببت ہوتے رہے ۔آپؑ نے ہی تاریخ اسلام میں اولین اسلامی دانشگاہ قائم کی جہاں بیک وقت ہزاروں طالب علم آپؑ سے شرف تلمز حاصل کیا کرتے تھے۔ امام عالیمقامؑ حکومت وقت کی پالیسیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے تاکہ شریعت اسلامی کو حکومتی سطح پر زک نہ پہنچائی جاسکے۔ امام عالیمقامؑ کی یہ روش وقت کے حکمرانوں کو انتہائی ناگوار گزری اور یہی روش امام عالیمقامؑ کی شہادت کا باعث بن گئی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .