۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
انجمنِ شرعی شیعیان

حوزہ/ آٹھ شوال المکرم سانحہ انہدام جنت البقیع مسلمین جہان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے اس سانحہ کی برسی کے موقع پر جموں وکشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے انجمن شرعی شیعیان کے صدر دفتر پر خصوصی مجلس منعقد ہوئی، جس میں متعدد مؤمنین نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آٹھ شوال المکرم سانحہ انہدام جنت البقیع مسلمین جہان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے اس سانحہ کی برسی کے موقع پر جموں وکشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے انجمن شرعی شیعیان کے صدر دفتر پر خصوصی مجلس منعقد ہوئی، جہاں تلاوت کلام پاک کے بعد مرکزی ذاکرین نے مرثیہ خوانی کی مجلس کے آغاز میں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی نے قرارداد پیش کی جس میں منہدم شدہ مقدسات کی تعمیر نو،وادی میں سفاقانہ قتل و غارت کا قلع کمہ کرنے کے لئے ائمہ جمعہ وخطبوں کو ہدایت اور ایران کے جوابی کاروائی کو دہشت گردانہ حملہ کہنے والے زرخرید صحافت کو شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اس موقع پر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انہدام جنت البقیع کے پس پردہ حکومت آل سعود کی فکر و ذہنیت اور مکروہ مقاصد کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔

آغا صاحب نے کہا کہ جنت البقیع دنیاے اسلام کا سب سے مقدس اور معروف قبرستان ہے جہاں اہلبیت نبوی ؑ کے ساتھ ساتھ گیارہ ہزار اصحاب و تابعین مدفون ہیں اور پیغمبر اسلام ؐ اکثر رات کو اس قبرستان کی زیارت کو جایا کرتے تھے قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اس قبرستان میں مدفون اہلبیت نبوی ؑ اور دیگر برگزیدہ اصحاب کی قبروں پر ضریحات تعمیر کرکے اپنے والہانہ عشق و عقیدت کا مظاہرہ کیا بارہ صدیوں تک یہ ضریحات ان قبروں پر قائم رہے اور مسلمانوں کے عشق و عقیدت کا مرکز بنے رہے جنت البقیع میں اہلبیت ؑ اور اصحاب نبو ی ؐ کی قبروں کو مسمار کرکے حکومت آل سعود نے امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا اور اہلبیت نبوی ؐ سے اپنے موروثی حسد و نفرت کا بد ترین مظاہرہ کیا۔

آغا حسن نے کہا کہ عرب حکمرانوں کو سرزمین عرب میں صنم خانوں اور گرجاگروں کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن پیغمبر اکرم ؐ کی صاحب زادی حضرت فاطمۃ الزہرا ؑ اور انکی اولاد کی قبروں پر ضریحات کی تعمیر کسی بھی قیمت پر گوار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ مزار بقیع میں منہدم کردہ مقدسات کی تعمیر نو اور شان رفتہ کی بحالی کے لئے فکر مند ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .