۲۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۴ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 12, 2024
علامہ سبطین سبزواری

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر نے لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، لہٰذا اس پر عملدرآمد حکمرانوں کی زمہ داری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ملکی مفاد میں ہے۔ اس پر عملدرآمد حکمرانوں کی زمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیرت ملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو اپنے علاقے میں لائن بچھانے کا کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے دورے کو مجموعی طور پر کامیاب قرار دیا مگر افسوس کا اظہار کیا کہ امریکہ نے پاکستانی حکمرانوں کو یرغمال بنائے رکھا ہے اور ایرانی صدر کے عوامی استقبال کی اجازت نہیں دی گئی، جو کہ سابقہ صدور کے دوروں کے مواقع پر روایت رہی ہے۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ امریکہ کی خوشامد کے بجائے وہ پاکستانی عوام کو اس وقت درپیش توانائی کے بحران کے حل کی طرف توجہ دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک اس وقت گیس پٹرول اور بجلی کی قلت کا شکار ہے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، جبکہ ان تینوں ذخائر سے مالا مال ایران اپنے برادر اسلامی ملک پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے مگر امریکہ اس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے میں کافی عرصے سے زیر التوا ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل پر کسی یقینی پیشرفت کا کسی اعلامیہ میں باقاعدہ اظہار نہیں کیا گیا، جبکہ دورے کے دوران جو معمولی معاہدے ہوئے ہیں، صدر کے بغیر بھی ہو سکتے تھے اور لگتا ہے کہ یہ کمپنیوں کے درمیان معاہدے ہیں کہ دو ممالک کے درمیان نہیں ہیں۔

کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ سبطین سبزواری نے کہا حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں اور امریکہ کی چاپلوسی کرنے کی بجائے ،عوام کے دکھ درد کا احساس کرنا چاہیے۔ کسان اس وقت باردانے کو ترس رہے ہیں۔حکومت نے جو گندم کی امدادی قیمت مقرر کی ہے وہ بھی بہت کم ہے ۔کسان محنت مزدوری کر کے محنت سے اپنی فصل تیار کرتا ہے مگر حکومت اس کو لینے کے لیے تیار نہیں، لیکن نمائشی منصوبوں کی طرف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بڑی توجہ ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .