حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر میڈیا سیل سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس ملک کی تعمیر و ترقی میں سب سے زیادہ کردار ان محنت کشوں کا ہے، جو محنت ومشقت کر کے رزق حلال کماتے ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کا پاکیزہ ومقدس فریضہ سر انجام دیتے ہیں، کسی بھی ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی کا دارومدار مزدوروں کی انتھک محنت پر منحصر ہے، لیکن بدقسمتی سے یہی طبقہ شدید زبوں حالی اور زوال کا شکار ہے، زندگی کے تمام شعبوں میں ایسے محنت کش موجود ہیں جن کی محنت تو سب سے زیادہ ہے لیکن اجرت سب سے کم ہے، پاکستان میں مہنگائی کے تناسب سے مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے تاکہ مسلسل مہنگائی کی چکی میں پسنے والے طبقات کے لیے آسانی پیدا ہو، صرف بیانات پر اکتفا کرنا ناانصافی ہے، یہی سرمایہ دارانہ نظام کا جبر اور معاشی استحصال کی بدترین مثال ہے، یوم مزدور کے موقع پر دانشوروں اور سرکردہ شخصیات کی طرف سے محض لفاظی اور ہمدردی کے چار بول مزدوروں کی وقتی تسلی و تسکین کا باعث تو ہو سکتے ہیں لیکن ان کی مشکلات کا مستقل حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مزدور کی عزت و وقار کو ہر حال میں تحفظ فراہم کرے، کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے ٹھوس حکمت عملی اور لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، درد دل رکھنے والی بااختیار شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ مزدوروں کو ریاستی جبر سے آزادی دلوانے کے لئے کوئی مضبوط لائحہ عمل پیش کریں، پاکستان میں مہنگائی کے تناسب سے مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، حکومت کی طرف سے مزدور کے لئے جو تنخواہ طے کی گئی ہے، اس سے تو بجلی و گیس کے بل بھی پورے نہیں ہوتے، مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر جب تک طے نہیں کی جاتی، تب تک اس نظام کو منصفانہ نظام قرار نہیں دیا جا سکتا، وطن عزیز کے پسماندہ علاقوں میں محنت کش نہ صرف غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں بلکہ سرمایہ داروں کے ہاتھوں آئے دن ان کی عزت نفس کی تذلیل کی جاتی ہے، جب تک اس ملک میں مزدور خوشحال نہیں ہوگا، تب تک یہاں بہتری اور خوشحالی کا آنا محال ہے، اس استحصال ذدہ نظام میں حکومتی کردار کہیں نظر نہیں جس پر لا محالہ اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے حکمرانوں کے لیے عملی اقدامات اٹھانے ناگزیر ہیں۔