۳۱ شهریور ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 21, 2024
تصاویر/ سخنرانی آیت الله شب زنده دار در جمع طلاب و اساتید جامعه المصطفی العالمیه نمایندگی آذربایجان شرقی

حوزہ/ ہمیں شیخ انصاری(علیہ الرحمہ) سے صرف فقہ کے تعلیم نہیں بلکہ ان سے اخلاق ، معنویت اور دینداری کی بھی تعلیم لینی چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد اخلاق اور حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن آیت اللہ شب زندہ دارنے اپنے شاگردوں کو مرحوم شیخ انصاری کے بارے میں ایک دلچسپ واقعے کی جانب اشارہ کیا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہے:

وَ واعَدْنا مُوسی‏ ثَلاثینَ لَیلَةً وَ أَتْمَمْناها بِعَشْرٍ فَتَمَّ میقاتُ رَبِّهِ أَرْبَعینَ لَیلَةً وَ قالَ مُوسی‏ لِأَخیهِ هارُونَ اخْلُفْنی‏ فی‏ قَوْمی‏ وَ أَصْلِحْ وَ لا تَتَّبِعْ سَبیلَ الْمُفْسِدینَ (اعراف/۱۴۲)

مرحوم شیخ اعظم انصاری کی عظمت و منزلت کے سب قائل ہیں، ملاحسین قلی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ، جو کہ شیخ انصاریؒ شاگردوں میں سے تھے، انہوں نے نقل کیا ہے کہ مرحوم شیخ مرتضیٰ انصاری ہر ہفتے کے آخری دن آقا سید علی شوشتری کے گھر جایا کرتے تھے۔

ملاحسین قلی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ مرحوم شیخ مرتضیٰ انصاری کو دیکھنے گیا کہ آقا سید علی شوشتری کے گھر آخر کیوں جاتے ہیں، آکر کیا کام رہتا ہے جس کے لئے وہ اپنے شاگرد کے گھر جاتے ہیں؟ میں نے دیکھا کہ شیخ انصاری فرش پربیٹھے ہوئے تھے اور آقا سید علی ششتری ان ان کو وعظ و نصیحت فرما رہے تھے کہ مرجعیت کو فلاں فلاں مشکلات کا سامنا ہے لہذا بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے۔

ہمیں شیخ انصاری(علیہ الرحمہ) سے صرف فقہ کے تعلیم نہیں بلکہ ان سے اخلاق ، معنویت اور دینداری کی بھی تعلیم لینی چاہئے۔

میں نے شیخ مرتضی انصاری مرحوم کا ایک اجازہ دیکھا جو تہران کے ایک عالم دین کو لکھا گیا تھا اور ایک کتاب میں بھی شائع ہوا تھا، مرحوم شیخ انصاری نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ رقوم شرعیہ کو خرچ کرنے کی اجازت اس شرط کے ساتھ دی جاتی ہے کہ خرچ کرنے میں احتیاط کی رعایت کریں گے۔

ایک اور نکتہ جو مندرجہ بالا آیت سے استفادہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام جب میقات کی طرف جانے لگے تو اپنی قوم کو اکیلا نہیں چھوڑا بلکہ جناب موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون کو معین کیا کہ وہ قوم کے مسائل کو حل فرمائیں گے، وَ قالَ مُوسی‏ لِأَخیهِ هارُونَ اخْلُفْنی‏ فی‏ قَوْمی۔

غدیر اور امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کا انکار کرنے والوں کو میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس دنیا سے چلے جائیں اور لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں؟ کیا لوگوں کو ان کے حال پر تنہا چھوڑا جا سکتا؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام میقات پر جاتے ہوئے اپنی جگہ اپنے بھائی اپنا خلیفہ اور جانشین بنا کر جاتے ہیں اور لوگوں کو ان کے ہی حال پر نہیں چھوڑتے ورنہ فساد برپا ہو جائے گا اور لوگ منحرف ہو جائیں گے۔ یہ وہ نکات ہیں جو اس آیت سے ذہن میں آتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .