حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایک مرتبہ پھر ملک ہندوستان میں ماب لنچنگ کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ قانون کی بات کرنے والی یو پی کی یوگی حکومت میں ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کو چُن چُن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گذشتہ کچھ دنوں میں مختلف اضلاع میں مساجد کے ائمہ حضرات کو شرپسندوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
تشدد کا تازہ معاملہ علی گڑھ میں پیش آیا ہے۔ یہاں ایک مسلم نوجوان کا شرپسندوں نے یہ الزام لگاتے ہوئے قتل کر دیا کہ دیر رات مقتول ایک کپڑے کے تاجر کے گھر میں داخل ہو گیا تھا۔
اس موقع پر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں کہا کہ مسلم نوجوانوں کی ماب لنچنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 جون کے بعد سے 6 مسلمانوں کی باب لنچنگ ہوئی۔
مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے 11 گھروں کو مودی کے بلڈزور نے نیست و نابود کردیا۔ ہماچل پردیش میں ایک مسلمان کی دکان کو لوٹ لیا گیا اور اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے سناٹا ہے۔ شاید وہ وقت آگیا ہے کہ لفظ مسلمان کا نام لینے پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی۔
صدر جمہوریہ کے خطاب پر پیش کردہ تحریک تشکر کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری کی صورتحال ایسی ہے کہ نوجوانوں کو روس جاکر اپنی جانیں قربان کرنا پڑرہا ہے۔
اویسی نے حکومت سے سوال کیا کہ فلسطین کے حوالے سے ہماری پالیسی کیا ہے؟ اُنہوں نے ہندوستان کی جانب سے اسرائیل کو ہتیھار کی فراہمی کا مسئلہ بھی اُٹھایا۔
اویسی نے لوک سبھا میں کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کی نفرت پر جیت حاصل کرتی ہے اور مسلمانوں کے نام نہاد مسیحا مسلمانوں کے 90 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہیں اور پھر بھی مسلمانوں کیلئے اس ایوان کے دراوزے نہیں کھلتے اور صرف 4 فیصد مسلمان جیت کر آتے ہیں۔