حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے پولیس کی طرف سے مجالس عزا پر حملوں اور رکاوٹوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عزاداری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، یہ ہماری شناخت، عبادت اور بنیادی حق ہے جس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز تو مجالس اور جلوسوں کے لیے نیاز اور سبیلوں کا اعلان کرتی ہیں، جبکہ ان کی پولیس سمن آباد میں کئی دہائیوں سے جاری سبیلوں کو بھی بند کروانے کے لیے منتظمین کو ہراساں کر رہی ہے۔
میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پولیس لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہی ہے۔ جس پولیس نے عزاداری کا تحفظ کرنا ہے، وہ رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹک میں پولیس نے امام بارگاہ کے تقدس کو پامال کیا، لاہور کی منظور کالونی میں ایس ایچ او تھانہ غازی آباد بانی مجلس کو اغوا کر کے تھانے میں لے گیا اور اسے ہراساں کر کے جبری طور پر تحریر لکھوائی گئی کہ اس کے گھر میں ہونے والی مجلس میں خاندان کے علاوہ کوئی فرد شریک نہیں ہوگا۔ ایس ایچ او اس بات پر سیخ پا ہو گیا اور اعتراض کیا کہ مجلس کے انعقاد کی وٹس ایپ پر لوگوں کو اطلاع کیوں دی ؟
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے پوچھتے ہیں کہ یہ پاکستان ہے یا کچھ اور کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد میں مجلسِ عزاء کا انعقاد نہیں کیا جا سکتا؟
انہوں نے زور دیا کہ ریاست ماں کا کردار ادا کرے، یزیدی کردار سے اجتناب کرے ، ورنہ حسینی اپنا راستہ جانتے ہیں۔