۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
سرسوی

حوزہ/ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا: مولانا موصوف کی اچانک رحلت پوری ملتِ جعفریہ خصوصاً ساکنانِ سرسی سادات کا عظیم علمی و دینی خسارہ ہے، آپ متحدہ سرسی سادات میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جانے والے "دینی خدمت گزار"عالمِ دین تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید منور رضا نقوی کے سانحہ ارتحال پر مولانا سید قنبر عباس نقوی سرسوی نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

إنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

افسوس صد افسوس! ملت جعفریہ خصوصاً وطنِ عزیز سرسی سادات کا ایک اور علمی چراغ بجھ گیا ، منبر و محراب اور درس و تدریس سے مدتوں دینِ مبینِ اسلام کی خدمت کرنے والے مخلص عالمِ دین، خطیبِ مستند، شاعرِ معتبر، محبِ علم و علماء، شفیقِ طلابِ دینیہ، مبلغِ مکتبہ اہلبیتؑ حجۃ الاسلام مولانا سید منور رضا نقوی سرسوی طاب ثراہ نے 13محرم الحرام 1446 داعیِ اجل کو لبیک کہتے ہوئے اپنے ربِّ حقیقی سے جا ملے ۔

مولانا موصوف کی اچانک رحلت پوری ملتِ جعفریہ خصوصاً ساکنانِ سرسی سادات کا عظیم علمی و دینی خسارہ ہے۔ آپ متحدہ سرسی سادات میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جانے والے "دینی خدمت گزار" عالمِ دین تھے، عام طور پر کسی علمی و دینی شخصیت کے کمالات کا اعتراف کرنے کے لیے موجودہ معاشرے میں اس کے مرحوم ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے، لیکن یہ مولانا سید منور رضا نقوی مرحوم کی خدمات و اخلاقیات کا نتیجہ تھا کہ آپ کو حیاتِ مبارکہ میں مُلک کی معروف ماتمی انجمن غنچہ اسلام سرسی اور دیگر تنظیموں نے ایوارڈ و اعزازت سے نوازا۔ خاموش اور سادہ زندگی بسر کرتے ہوئے قوم و ملت کی جو خدمات انجام دیں ہیں اُن کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ مرحوم عالمِ دین کا مجالس محافل میں اسلامی تاریخ ، عقائد اور عظمت اہلیبتؑ کو بیان کرنے کا انداز منفرد، پرکشش اور نہایت دلچسپ تھا-

خدائے غفور و رحیم مرحوم عالمِ دین کو شفاعت حضرات محمد و آل محمد نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین التماس گزارشِ سوره فاتحہ مع الصلوات

سید قنبر عباس نقوی سرسوی - نئی دہلی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .