۳۱ شهریور ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 21, 2024
امام حسین (ع)

حوزہ/ امام حسین علیہ السّلام نے فرمایا: خُدایا تو جانتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے، یہ قیام حکومت میں سبقت اور دنیا کے چھوٹے چھوٹے فائدے حاصل کرنے کے لئے نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو تیرے دین کی نشانیاں دکھا دوں اور تیری زمین پر اصلاح کو واضح و آشنا کردوں۔

تحریر: حسین حامد

حوزہ نیوز ایجنسی | امام حسین علیہ السّلام نے فرمایا: خُدایا تو جانتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے، یہ قیام حکومت میں سبقت اور دنیا کے چھوٹے چھوٹے فائدے حاصل کرنے کے لئے نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو تیرے دین کی نشانیاں دکھا دوں اور تیری زمین پر اصلاح کو واضح و آشنا کردوں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تیرے مظلوم بندے امن و امان میں رہیں اور تیرے واجبات و مستحبات اور احکام و قوانین پر عمل ہوتا رہے۔

نہ میں غرور و تکبّر میں نکلا ہوں اور نہ ہی میں فساد اور ظلم و ستم کے لئے نکلا ہوںبلکہ میں صرف اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لئے نکلا ہوں۔میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چاہتا ہوں اور اپنے جد اور پدر بزرگوار علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی سیرت پر چلنا چاہتا ہوں۔

کیا تم لوگ نہیں دیکھ رہے ہو کہ حق پر عمل نہیں کیا جارہا ہے اور باطل سے روکا نہیں جارہا ہے۔ایسے حالات میں مومن کو چاہئے کہ واقعاً دیدار پروردگار کا خواہاں ہوں۔میں ایسی موت کو شہادت کے علاوہ کچھ نہیں جانتا اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو ننگ و ذلت کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔

ذلت ہم سے بہت دور ہے اس لئے خدا‘ رسول اور صاحبان ایمان نے ایسی ذلت کو ہمارے لئے ناگوار مانا ہے۔ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔

امام عالی مقام علیہ السلام کے ان نورانی کلمات میں غور و فکر سے قیام حسینی کے مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد سامنے آتے ہیں:

1۔حقیقی اسلام کی نشانیوں کو ظاہر اور اللہ کے احکام و قوانین کو زندہ کرنا۔

2۔مسلمانوں کو احکام دین اور فرائض الٰہیہ کی بے خبری سے نجات دلانا۔

3۔مملکت اسلامیہ کے باشندوں کے حالات کی اصلاح کرنا۔

4۔مظلوموں کے تحفظ کا انتظام کرنا۔

5۔اپنے آپ کو خدا اور مقاصد الٰہی کے لئے وقف کر دینا۔

6۔احکام و فرائض الٰہیہ کو عملی جامہ پہنانے کے مناسب مواقع فراہم کرنا۔

7۔امت رسول خدا ﷺ میں اصلاح کرنا۔

8۔امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔

9۔سیرت نبوی ﷺ و سیرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام پر عمل کرنا۔

10۔حق کی ترویج اور اس پر عمل کرنا۔

11۔بندگان خدا کو گمراہی سے نجات دلانا۔

12۔باطل کو پھیلنے سے روکنا اور اس پر عمل کرنے سے منع کرنا۔

13۔دنیا کی ذلت بھری زندگی کو قبول نہ کرنا اور آخرت کی سعادت مندانہ زندگی کا انتخاب کرنا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .