۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
News ID: 401167
2 اگست 2024 - 23:45
احتجاجی مظاہرہ

حوزہ/ہر چیز ظاہری دو آنکھوں سے نہیں دیکھی جا سکتی، کچھ مسائل کو سمجھنے کیلئے بصیرت اور باریک بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی بادشاہ کا ایک بہت لاڈلا وزیر ہوا کرتا تھا۔ بادشاہ اپنے قوانین میں بہت سخت تھا، قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی بھی ہو سزا دیتا تھا۔

تحریر: سید فصیح کاظمی

حوزہ نیوز ایجنسی| ہر چیز ظاہری دو آنکھوں سے نہیں دیکھی جا سکتی، کچھ مسائل کو سمجھنے کیلئے بصیرت اور باریک بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی بادشاہ کا ایک بہت لاڈلا وزیر ہوا کرتا تھا۔ بادشاہ اپنے قوانین میں بہت سخت تھا، قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی بھی ہو سزا دیتا تھا۔ بادشاہ نے کسی معمولی سی غلطی پر اپنے لاڈلے وزیر کو حکومتی کتوں کے آگے ڈالنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہ کتے پہلے بھی کئی مجرموں کو چیر پھاڑ کر نوالا بنا چکے تھے۔ اب جس دن وزیر کو کتوں کے آگے ڈالنا تھا بادشاہ نے اپنے لاڈلے وزیر سے آخری خواہش پوچھی جس پر وزیر نے کہا کہ مجھے دس دن بعد کتوں کے آگے ڈالا جائے۔ میں حکومت کیلئے آخری کام کرنا چاہتا ہوں۔ بادشاہ نے پوچھا کیا کام کرنا چاہتے ہو وزیر نے جواب دیا کہ میں 10 دن حکومتی کتوں کی دیکھ بھال کرنا چاہتا ہوں۔ وزیر کی آخری خواہش پوری کر دی گئی۔ وزیر نے دس دن کتوں کی دیکھ بھال کی اور گیارہویں دن وزیر کو ایک جنگلے میں بند کر دیا گیا اور 2 دن سے بھوکے کتوں کو وزیر کی چیر پھاڑ کیلئے اندر چھوڑ دیا گیا۔ بادشاہ دیکھ کر حیران ہوا کہ خونخوار کتے جنہوں نے ابھی تک کسی کو نہیں بخشا، جا کر وزیر کے پیر چاٹنا شروع کرتے ہیں۔ بادشاہ نے وزیر کو بلوایا اور پوچھا کہ ماجرا کیا ہے؟ وزیر نے بتایا کہ میں نے 10 دن کتوں کو روٹی پانی دیا اور خدمت کی تو انہوں نے مجھے پہچان لیا کہ یہ ہمارا محسن ہے لیکن افسوس چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے آپ نے مجھے ان کتوں کے آگے ڈال دیا حالانکہ میں آپ کا کتنا بڑا محسن اور مددگار تھا۔ یہ بات سن کر بادشاہ کو بڑی شرمندگی ہوئی اور وزیر کو معاف کر دیا۔

آج کے چند مسلمان ممالک سے زیادہ وفادار تو کافر نکلے۔ چالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے پر اسرائیل کی طرف کوئی سخت بیان بھی نہ دینے والے وہ طالبان اور تکفیری جو اسماعیل ہنیہ کو ایرانی ایجنٹ کہتے تھے اور حماس کو امریکی لابی قرار دیتے تھے آج ہنیہ کی شھادت پر ایران پر زبان دراز ہوئے ہیں۔ یہ وہی ایران ہے جس میں آج بھی سب سے زیادہ افغانی مقیم ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کے بعد سب سے پہلے افغانیوں کیلئے اپنے دروازے کھولے۔ لیکن افسوس آج کے یزیدی تاریخ دھرا رہے ہیں۔

چودہ سو سال پہلے کی تاریخ اٹھا لیں یا آج کی فرق بس اتنا ہے چہرے بدل گئے ہیں۔ غلط نظریات ، اعتقادات حسد ، بغض اور کینہ نسل در نسل منتقل ہو گیا۔ چودہ سو سال پہلے جب حضرت عمار کو جنگ صفین میں شامی فوجوں نے شہید کر دیا تو رسول اللہ کی پیشن گوئی سے بچنے کیلئے الزام حضرت علی پر لگا دیا گیا تا کہ باغی کے لیبل سے جان چھڑائی جا سکے۔ ایک صحابی نے کیا خوب کہا تھا کہ اگر حضرت عمار کو حضرت علی نے اپنے ساتھ جنگ میں رکھ کر شہید کروایا تو ایسے میں حضرت حمزہ کو بھی رسول اللہ نے شہید کیا کیونکہ وہ تو رسول اللہ کے ساتھ تھے۔ آج کی صورت حال بھی بلکل ایسی ہی ہے۔ فلسطینی رہنما شیخ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے شہید کردیا۔ اسماعیل ہنیہ کی بیٹی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ تم لوگ ایران کو زمہ دار قرار نہ دو تم عرب ہم سے زیادہ قریب ہو لیکن ہمارا آسرا اور امیدیں ایران سے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کی شھادت پوری امت مسلمہ کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ اس غم کے موقع پر چند موقع پرست تکفیری چودہ سو سال پہلے والی باتیں دھراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ایران نے بلاوا کر شہید کروا دیا۔ اتنی جہالت تو چودہ سو سال پہلے بھی نہیں تھی لوگوں نے ایسی باتوں پر کھل کر جواب دئیے تھے آج ابوجہل کے بچے پھر جاہلانہ باتیں کرتے نظر آ رہے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .