۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مدارس

حوزہ/ کنٹمپٹ پٹیشن داخل کرنے والے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یو پی کے جنرل سکریڑی دیوان صاحب زماں نے امید ظاہر کی ہے کہ کورٹ کے اس سخت تبصرے کے بعد مدرسوں کو بڑی راحت ملے گی اور بچوں کی شفٹنگ کا کام رک جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے ایم نٹراجن کو ہدایت دی ہے کہ وہ یوپی کے افسران کو کورٹ کی منشاء سے آگاہ کردیں کہ آئندہ ایسی کوئی حرکت نہ ہو جو سپریم کورٹ کے کنٹمپٹ کے دائرے میں آئے ۔ہم آج کنٹمپٹ پٹیشن پر کوئی نوٹس جاری نہیں کر رہے لیکن یہ سنگین معاملہ ہے کہ بچوں کی شفٹنگ پر اسٹے کے باوجود شفٹنگ کے لیئے کاروائی کی جارہی ہے ۔

حکومت یوپی کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کو یہ تنبیہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یوپی کی کنٹمپٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے دیا بنچ نے کہا کہ ہم اس سے متعلق تمام اپیلوں کی حتمی سماعت ۲۰ اگست کو کریں گے اس درمیان مدعیان کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ روہت امت استھالکر اور مدعا علیہم کی طرف سے اے او آر روچیرا گوئیل تحریری بحث اور اس کے ساتھ اپیل و جواب میں تحریر کردہ تمام رولنگس کو یکجا کر عدالت کے سامنے پیش کریں گے تب تک بچوں کی شفٹنگ کے تعلق سے کوئی کاروائی نہیں ہونی چاہیئے ۔

واضح ہوکہ الہ آباد ہائی کورٹ (لکھنؤ بنچ ) نے اپنے فیصلے مورخہ ۲۲ مارچ ۰۲۴ کے ذریعے یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ ۲۰۰۴ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے دینی تعلیم کی مدرسہ نصاب میں شمولیت کی بنیاد پر مدرسوں سے بچوں کو اسکولوں میں شفٹ کرنے کا آرڈر کردیا تھا اس کے خلاف ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یوپی و مدارس سے وابستہ دیگر تنظیموں نے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے ۵ اپریل کو ہائی کورٹ کا آرڈر اسٹے کردیا تھا ۔

اس آرڈر کے باوجود قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے خط کی بنیاد پر چیف سکریٹری یوپی نے مورخہ ۲۶ جون کو آرڈر جاری کر امداد یافتہ /منظور شدہ مدارس سے غیر مسلم بچوں اور غیر منظور شدہ مدرسوں سے تمام بچوں کو سرکاری اسکولوں میں شفٹ کرنے کا آرڈر کردیا جس پر کاروائی بھی شروع ہو گئی، ایڈیشنل چیف سکریٹری محکمۂ اقلیتی بہبود و ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے اس پر کاروائی کے لیئے تمام ضلع اقلیتی بہبود افسران کو ہدایت جاری کیا مدارس کی اس فہرست میں دارلعلوم دیوبند ،دارالعلوم ندوہ العلماء لکھنؤ ودیگر بڑے مدارس بھی شامل ہیں، اس آرڈر کے خلاف یہ کنٹمپٹ پٹیشن داخل کی گئی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یہ سخت تبصرہ کیا ۔

کنٹمپٹ پٹیشن داخل کرنے والے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یو پی کے جنرل سکریڑی دیوان صاحب زماں نے امید ظاہر کی ہے کہ کورٹ کے اس سخت تبصرے کے بعد مدرسوں کو بڑی راحت ملے گی اور بچوں کی شفٹنگ کا کام رک جائے گا چونکہ کنٹمپٹ پٹیشن ابھی ڈسپوز نہیں ہوئی ہے اس لیئے افسران سپریم کورٹ کا لحاظ کریں گے ۔بحث میں سینئر وکلاء ابھیشیک منو سنگھوی مکل روہتگی پی ایس پٹوالیہ اور کپل سبل شریک ہوئے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .