۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ دنیا میں کافروں کی عارضی کامیابیاں اور عیش و عشرت، جو ایمان والوں کے لیے آزمائش کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ. سورہ آل عمران، آیت ۱۹۶

ترجمہ: خبردار تمہيں كفار كا شہر شہر چكر لگانا دھوكہ ميں نہ ڈال دے۔

موضوع:

اس آیت کا موضوع دنیا میں کافروں کی عارضی کامیابیوں اور عیش و عشرت سے متعلق ہے، جو ایمان والوں کے لیے آزمائش کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

پس منظر:

یہ آیت اُس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مشکلات کا سامنا تھا۔ اس وقت کفارِ مکہ اقتصادی اور عسکری لحاظ سے مضبوط تھے اور ان کی کامیابیاں مسلمانوں کے دلوں میں شک اور پریشانی کا باعث بن سکتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے مسلمانوں کو تسلی دی کہ کفار کی دنیاوی کامیابیاں محض عارضی ہیں اور وہ مسلمانوں کے لیے دھوکہ نہ بنیں۔

تفسیر:

  1. دنیاوی کامیابیاں اور آزمائش: یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ دنیاوی مال و دولت، طاقت اور کامیابیاں، جو بظاہر بڑی دلکش نظر آتی ہیں، درحقیقت ایک آزمائش ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ سب عارضی ہیں اور ان میں کامیاب ہونے کا حقیقی معیار نہیں ہے۔
  2. آخرت کی کامیابی پر توجہ: یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمارا اصل مقصد آخرت کی کامیابی حاصل کرنا ہے، نہ کہ دنیاوی مال و دولت کے پیچھے بھاگنا۔ اس لیے ہمیں اپنے اعمال کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب لے جائیں اور آخرت میں کامیابی کا سبب بنیں۔
  3. صبر اور استقامت: جب ہم دیکھتے ہیں کہ کفار دنیا میں کامیاب ہو رہے ہیں اور ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، تو یہ آیت ہمیں صبر اور استقامت کی تعلیم دیتی ہے۔ ہمیں اللہ کی حکمت پر بھروسہ رکھنا چاہیے اور اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ ہماری اصل کامیابی آخرت میں ہے۔
  4. دھوکہ سے بچاؤ: آیت ہمیں دنیا کی چکاچوند سے دھوکہ نہ کھانے کی تلقین کرتی ہے۔ دنیاوی ظاہری کامیابیوں کو اصل کامیابی سمجھنا ایک بڑا دھوکہ ہے، اور ہمیں اس سے بچنے کی ضرورت ہے۔
  5. اللہ پر توکل: یہ آیت ہمیں اللہ پر توکل کی تعلیم دیتی ہے کہ چاہے دنیا میں کفار کتنے ہی مضبوط اور کامیاب کیوں نہ نظر آئیں، اللہ کی مدد اور اس کا وعدہ مؤمنین کے ساتھ ہے، اور ہمیں اس پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔

نتیجہ:

اس آیت کی روشنی میں، ہمیں اپنی زندگی میں دنیاوی عیش و عشرت کے بجائے آخرت کی کامیابی کو اپنا مقصد بنانا چاہیے۔ ہمیں صبر اور استقامت کے ساتھ اللہ کی رضا کی طلب میں کوشش جاری رکھنی چاہیے اور دنیا کے دھوکے میں مبتلا ہونے سے بچنا چاہیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .