۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
آیت الله خاتمی

حوزہ/ مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے رکن آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا : امام زمانہ (عج) کی بیعت اور ولی فقیہ کی بیعت ایک دوسرے سے الگ نہیں ہے، اور آج کے دور میں سب سے اہم مسئلہ حضرت ولی عصر (عج) کے جانشین، یعنی ولی فقیہ کی اطاعت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے رکن آیت اللہ سید احمد خاتمی نے 9 ربیع الاول کی شب مسجد مقدس جمکران میں منعقدہ منتظرانِ ظہور کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا : کئی مراجع نے فرمایا ہے کہ اگر ممکن ہوتا تو وہ اپنی تمام نمازیں مسجد جمکران میں ادا کرتے، کیونکہ حوزہ علمیہ کی برکتیں اس مسجد کی برکتوں کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے مزید کہا : اس وقت حوزہ علمیہ قم میں ساٹھ ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور یہ دنیا کا سب سے بڑا شیعہ مرکز ہے۔

آیت اللہ خاتمی نے کہا : حضرت ولی عصر (عج) کی عنایات اور ان لوگوں کے تجربات کہ جنہوں نے اس مقدس مسجد میں دعا مانگی اور حاجت طلب کی اور ان کی حاجات پوری ہوئیں، اگر انہیں جمع کیا جائے تو ایک کتاب بن سکتی ہے۔

انہوں نے مسجد جمکران کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا : علمائے کرام کا اس مسجد سے وابستگی اس کی عظمت کی دلیل ہے، آج کی رات، جو امام زمانہ (عج) کی امامت کی پہلی رات ہے، بیعت کا خاص موقع ہے۔

آیت اللہ خاتمی نے کہا : آج کی شب اور کل کا دن امام زمانہ (عج) سے بیعت کا مطلب دراصل رسول اللہ (ص) سے بیعت ہے اور رسول اللہ (ص) سے بیعت، اللہ سے بیعت کے مترادف ہے۔ انہوں نے سورہ فتح کی آیت 18 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں، وہ دراصل اللہ سے بیعت کرتے ہیں"۔

آخر میں انہوں نے کہا : عصر غیبت میں دین پر قائم رہنا نہایت مشکل ہے اور رسول اللہ (ص) نے اس دور میں دین پر ثابت قدمی کو اندھیری رات میں کانٹوں سے بھرے درخت کو اکھاڑنے کے مترادف قرار دیا۔

آیت اللہ خاتمی نے کہا: آج کے دور میں ولی عصر (عج) کے جانشین یعنی ولی فقیہ کی اطاعت سب سے اہم مسئلہ ہے، اور روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ ولی فقیہ صرف ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ امام زمانہ (عج) کا حقیقی جانشین ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .