۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
بیانیه شهادت

حوزہ/ صوبہ گلستان میں حوزہ علمیہ خواہران کی مدیر نے اپنے ایک پیغام میں امت مسلمہ اور مقاومتی محاذ کو سید حسن نصراللہ کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: خدا کے فضل سے اسرائیل غاصب اپنے زوال کے قریب پہنچ چکا ہے، کیونکہ شہادت کا سرخ راستہ اور دنیا کے مظلوموں کی حمایت کبھی رکنے والی نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی گرگان سے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ گلستان میں حوزہ علمیہ خواہران کی مدیر کے تعزیتی پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الَّذِینَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِی سَبِیلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ وَ أُولَئِکَ هُمُ الْفَائِزُونَ

سید مقاومت، سید حسن نصراللہ کی شہادت کی تلخ خبر نے امت مسلمہ کو غمگین کر دیا اور مقاومت کے عظیم محاذ کو سوگوار کر دیا۔

عظیم رہنماؤں کا فقدان اگرچہ تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن ان کے خون کی برکت سے مقاومتی محاذ ہمیشہ اپنے مقدس راستے پر مزید مضبوطی کے ساتھ گامزن رہتا ہے۔

سید مقاومت نے گزشتہ تیس سالوں سے محکم ایمان کے ساتھ سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کے راستے کو اپناتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں اور خاص طور پر غزہ کے لوگوں کے دفاع میں جدوجہد کی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے امریکہ کو خطے اور دنیا میں رسوا کیا اور اسرائیل غاصب کے خلاف قدس کے مقاصد کی راہ میں لڑتے ہوئے اپنی آرزو کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور شہادت کا مرتبہ حاصل کیا۔

آج، اسرائیل کی خون آشام حکومت مردوں، عورتوں اور بچوں کے خون سے اپنی پیاس بجھا رہی ہے لیکن اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کو یہ جان لینا چاہیے کہ اسلام کے بہادر سرداروں کا خون، حریت پسندوں کو جنم دیتا ہے اور خدا کے فضل سے اسرائیل غاصب اپنے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ شہادت کا راستہ اور دنیا کے مظلوموں کی مدد کبھی ختم نہیں ہوگی۔

صوبہ گلستان کی حوزہ علمیہ خواہران کی مدیریت اسرائیل اور امریکہ کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے، اس عظیم سانحے کو حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (ارواحنافداه)، مقام معظم رہبری (حفظہ‌الله)، امت مسلمہ، مقاومتی محاذ، دنیا کے حریت پسندوں، خصوصاً لبنان، فلسطین اور غزہ کے لوگوں اور شہید کے خاندان و لواحقین کی خدمت میں تعزیت و تبریک پیش کرتی ہے اور شہید اور ان کے ساتھیوں کے درجات کی بلندی کے لئے دعاگو ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .