حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ دفتر نمائندگی آیۃ اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ لکھنؤ میں شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی یاد میں جلسہ تعزیت و مجلس عزا منعقد ہوئی۔
اولا حاضرین نے شہداء کے علوے درجات کے لئے قرآن خوانی کی۔ بعدہ مولانا علی محمد معروفی نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ تعزیت کا آغاز کیا۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے شہید علامہ سید حسن نصر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا: آپ لبنان کے ایک دیندار گھرانے میں 31 اگست 1960 میں پیدا ہوئے اور 27 ستمبر 2024 کو 64 برس کی عمر میں شہید ہو گئے۔ محض 21 برس کی عمر میں رہبر کبیر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ نے آپ کو لبنان میں اپنا نمائندہ مقرر کیا، 32 برس کی عمر میں شہید سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد 1992 میں حزب اللہ کے جنرل سکریٹری منتخب ہوئے اور 32 برس حزب اللہ کی قیادت فرمائی۔ جس میں اہم معرکہ سر کئے۔ آپ کی عمر اگرچہ کم رہی لیکن بابرکت تھی اور اس کی برکتیں انشاءاللہ ہمیشہ باقی رہیں گی۔
بعدہ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے نمائندہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید اشرف علی غروی نے مجلس عزا کو خطاب کیا۔
مولانا سید اشرف علی غروی نے فرمایا: شہید کو یاد کرنا اور ان کی یاد منانا نہ صرف دینی دلائل کی بنیاد پر ہے بلکہ عقلی دلائل بھی ہمیں اس جانب رہنمائی کرتے ہیں۔
مولانا سید اشرف علی غروی نے اسلامی اصول جنگ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: حزب اللہ کا کوئی بھی حملہ عام لوگوں پر نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے، جیسا کہ خبروں میں آیا کہ اسرائیل کی عوام کو خود کی حفاظت کے سلسلہ میں اپنے حکمرانوں سے زیادہ شہید سید پر اعتماد تھا۔
وکیل آیت اللہ سیستانی نے شہید علامہ سید حسن نصر اللہ کی بے مثال قیادت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے حزب اللہ کی کمان سنبھالنے کے بعد حزب اللہ کے سابق سکریٹری کی شہادت کا انتقام لیا اور لبنان کی سرزمین کو صیہونیوں سے آزاد بھی کرایا۔ آخر میں گیارہویں محرم کے مصائب بیان کئے۔