۱۶ آذر ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 6, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت مسلمانوں کو معاشرتی اور مالی اخلاقیات کے اصول سکھاتی ہے اور حرام طریقوں سے مال کمانے سے منع کرتی ہے۔ ساتھ ہی اللہ کی رحمت اور مہربانی کا ذکر ہے تاکہ لوگ ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے لیے اور معاشرے کے لیے بہتری کا ذریعہ بنیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا۔ النِّسَآء(۲۹)

ترجمہ: اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال کو ناحق طریقہ سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ آپس کی رضا مندی سے تجارت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔

موضوع:

ناجائز طریقوں سے مال کمانے کی ممانعت اور قتلِ نفس کی مذمت۔

پس منظر:

سورۃ النساء مدنی سورت ہے جو زیادہ تر معاشرتی احکام اور مسلمانوں کے سماجی نظام کے قیام پر زور دیتی ہے۔ آیت 29 کا موضوع بنیادی طور پر مال و دولت کے صحیح استعمال اور ناجائز ذرائع سے بچنے پر مشتمل ہے۔ اس آیت میں مسلمانوں کو خاص طور پر ہدایت دی جا رہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مال کو ناجائز طریقوں جیسے دھوکہ، چوری، سود یا رشوت کے ذریعے نہ لیں اور قانونی، باہمی رضامندی کے ساتھ تجارت کریں۔

تفسیر رہنما:

1. حرام مال کا استعمال: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نصیحت کی ہے کہ وہ ناجائز ذرائع سے مال نہ کمائیں، جیسے کہ چوری، دھوکہ، سود وغیرہ۔

2. تجارت میں رضامندی کی شرط: تجارت کے ذریعے مال کا لین دین جائز ہے، مگر شرط یہ ہے کہ دونوں فریقین کی رضامندی شامل ہو۔

3. خودکشی کی ممانعت: اس آیت کے آخری حصے میں واضح طور پر خود کو ہلاک کرنے (یعنی خودکشی) سے روکا گیا ہے، جو کہ حرام عمل ہے۔

4. اللہ کی رحمت: آیت کے آخر میں اللہ کی مہربانی اور رحمت کا ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ اپنے بندوں سے محبت رکھتا ہے اور انہیں راہ راست پر چلنے کی ہدایت دیتا ہے۔

اہم نکات:

• مال و دولت کا غلط استعمال: اسلام نے حرام مال سے بچنے کی تاکید کی ہے اور صرف جائز ذرائع سے مال حاصل کرنے کو ضروری قرار دیا ہے۔

• رضامندی کی اہمیت: مالی لین دین میں فریقین کی باہمی رضا مندی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

• جان کی حفاظت: انسان کی جان کی قدرو قیمت بتائی گئی ہے اور خودکشی جیسی حرکتوں سے منع کیا گیا ہے۔

• اسلامی معاشرتی اصول: یہ آیت اسلام کے معاشرتی اور معاشی اصولوں کا اہم حصہ ہے، جو انصاف، صداقت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔

نتیجہ:

یہ آیت مسلمانوں کو معاشرتی اور مالی اخلاقیات کے اصول سکھاتی ہے اور حرام طریقوں سے مال کمانے سے منع کرتی ہے۔ ساتھ ہی اللہ کی رحمت اور مہربانی کا ذکر ہے تاکہ لوگ ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے لیے اور معاشرے کے لیے بہتری کا ذریعہ بنیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .