حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سبحانی نے کہا کہ اخلاق کی حقیقی تاثیر اس وقت ممکن ہے جب اس کی بنیاد الٰہی اصولوں پر ہو۔ اگر اخلاق مادی بنیادوں پر استوار ہو، تو وہ صرف ظاہری اور عارضی ہوتی ہے۔ انہوں نے سورہ احزاب کی آیت 33 کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے اہل بیت علیہم السلام کو پاکیزگی کا نمونہ بنایا اور ان کے کردار کو ایک عملی نمونہ کے طور پر پیش کیا۔
آیت اللہ سبحانی نے کہا کہ جب اخلاقی تربیت کی بات آتی ہے تو محض نصیحت سے کام نہیں چلتا، بلکہ عملی نمونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ میں صرف دروس اخلاق نہیں بلکہ اخلاقی و پاکیزہ شخصیات کی موجودگی بھی ضروری ہے تاکہ طلبہ کے سامنے حقیقی زندگی کے نمونے پیش ہوں۔
انہوں نے مغربی معاشرتی اور تعلیمی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے تعلیمی ادارے انسانی نفسیات پر گہری تحقیق کے باوجود، ایسے افراد تیار کر رہے ہیں جو بے رحمانہ حرکتوں کے مرتکب ہوتے ہیں۔ آیت اللہ سبحانی کے مطابق، اس کا سبب یہ ہے کہ مغربی اخلاقیات مادی مفادات پر مبنی ہیں اور ان میں انسانیت کی روحانی و الٰہی تربیت کا فقدان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کربلا میں عمر سعد کو سب حقیقتوں کا علم تھا، لیکن مادی مفادات کی لالچ نے اسے اخلاقیات بھلا کر جنایات کی طرف ڈھکیل دیا۔