۲۹ مهر ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 20, 2024
ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر

حوزہ/ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ یحییٰ السنوار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی بربریت کی انتہا اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مسلم رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ حماس کے مجاہدین نئے جوش و ولولے کے ساتھ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے اسرائیلی حملے میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یحییٰ السنوار حماس کے ایک دلیر، نڈر مجاہد اور جنگجو رہنما تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈ بھی تھے۔ انہوں نے طویل عرصہ اسرائیلی قید میں گزارا اور ساری زندگی باطل قوتوں کے خلاف برسر پیکار رہے۔ وہ اسرائیل کے خلاف ایک موثر اور جذبۂ جہاد سے لبریز توانا آواز تھے۔

ڈاکٹر صاحبزادہ نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ، حسن نصراللہ اور اب یحییٰ السنوار کی شہادت اسرائیلی بربریت اور ظلم کی انتہا ہے، جو اسلامی ممالک کے سربراہان کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔ مسلم حکمرانوں کی بے غیرتی اور خاموشی اسرائیل کو مزید شہہ دے رہی ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم حکمرانوں کی غیرت جاگے اور وہ اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف صدائے حق بلند کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یحییٰ السنوار کی شہادت سے حماس کے مجاہدین کو نیا جوش اور ولولہ ملے گا، اور وہ مزید قوت کے ساتھ اسرائیل کے خلاف اپنی جدوجہد کو تیز تر کریں گے، کیونکہ شہادت مومن کی آرزو ہوتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ حماس کی نئی قیادت ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ مجاہدین صف آراء ہوں گے، اور ان کی شہادت اسرائیل کی تباہی کا سبب بنے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے ہر توانا آواز کو دبانے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔ عالم اسلام کے حکمرانوں کو اسرائیلی جارحیت کا فوری نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ اسرائیل کے مکروہ عزائم عالم اسلام کے لیے ایک خطرناک علامت ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .