حوزہ نیوز کے ایجنسی کے مطابق، مندرجہ ذیل روایت کتاب "بحارالانوار" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وآله:
لِلْجَنَّةِ بَابٌ يُقَالُ لَهُ بَابُ اَلْمُجَاهِدِينَ يَمْضُونَ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ مَفْتُوحٌ وَ هُمْ مُتَقَلِّدُونَ سُيُوفَهُمْ وَ اَلْجَمْعُ فِي اَلْمَوْقِفِ وَ اَلْمَلاَئِكَةُ تُرَحِّبُ بِهِمْ فَمَنْ تَرَكَ اَلْجِهَادَ أَلْبَسَهُ اَللَّهُ ذُلاًّ فِي نَفْسِهِ وَ فَقْراً فِي مَعِيشَتِهِ وَ مَحْقاً فِي دِينِهِ إِنَّ اَللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى أَعَزَّ أُمَّتِي بِسَنَابِكِ خَيْلِهَا وَ مَرَاكِزِ رِمَاحِهَا
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جنت میں ایک دروازہ ہے جسے "باب المجاہدین" کہتے ہیں۔ مجاہدین اس دروازے سے گزرتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنے کندھوں پر اپنی تلواریں لٹکائی ہوئی ہوتی ہیں۔ (محشر میں) لوگ (ان کے استقبال کے لئے)
جمع ہوں گے اور فرشتے انہیں خوش آمدید کہیں گے۔
جو بھی جہاد ترک کرے گا خداوند عالم اسے ذلت و فقر میں مبتلا کر دے گا اور اس کا دین جاتا رہے گا۔
بے شک خداوند متعال نے میری امت کو تیز دوڑنے والے گھوڑوں کے ساتھ دشمن پر حملوں اور نیزوں کے پھینکنے کے ذریعہ عزت و عظمت بخشی ہے۔
بحارالانوار، ج 97 ، ص 8