حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ کے عوام اور خاص کر نوجوانوں نے شہر قم میں غزہ اور لبنان کے شہید طلباء کے خون کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے"امریکہ مردہ باد" اور "اسرائیل مردہ باد" کے نعرے لگائے۔ اس مظاہرے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ "جب تک ہم زندہ ہیں، مقاومت جاری رہے گی۔"
اس سال 13 آبان، یعنی یوم اللہ، ایک خاص دن کے طور پر منایا گیا، یہ دن ایسے حالات میں منایا گیا جب غزہ اور لبنان کے بچے صہیونی رژیم کی دہشت گردی کا شکار ہو رہے ہیں اور انسانی حقوق کے دعویدار خاموش ہیں۔ دیار کریمہ اہل بیت حضرت معصومہ قم (سلام الله علیھا) میں یہ دن مختلف انداز میں گزارا گیا، جہاں مظاہرے کا آغاز میدان جانبازان سے ہوا اور یہ حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام الله علیھا) تک جاری رہا۔
مظاہرے میں مرد، عورتیں، بچے اور نوجوان "مرگ بر امریکہ"، "مرگ بر اسرائیل" اور "مرگ بر ضد ولایت فقیہ" کے نعرے لگاتے ہوئے شریک ہوئے۔ انہوں نے انقلاب اسلامی اور شہیدوں کے عزم کی تجدید کی اور ایک نئی عزم کے ساتھ کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے کا عہد کیا۔
ہزاروں طلباء اور شہریوں کے علاوہ، علما، تجار، اور شہداء کے خاندانوں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی تاکہ امریکہ اور صہیونی رژیم کے خلاف اپنے عزم کا اظہار کیا جا سکے۔
حجت الاسلام و المسلمین سید ہاشم الحیدری (عراق)، نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور مستکبرین کے خلاف نعرے لگائے۔
اس مظاہرے میں نوجوانوں کی موجودگی نے دشمن کے لیے ایک پیغام بھیجا کہ "ہم ملت امام حسین ہیں" اور ہم کبھی بھی امریکہ کی جنایت کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں۔
دریادار شہرام ایرانی نے اختتامی اجتماع میں کہا کہ "آج کی مزاحمت ایک قیمتی سرمایہ ہے" اور دشمن کے تمام منصوبے ناکام ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی جوانوں کو اپنے ولایتی، اسلامی، اور انقلابی عزم پر یقین ہے۔
واضح رہے کہ آج کا دن دشمن کے لیے ایک شکست کا دن تھا جو نوجوانوں کے انقلابی جوش و ولولے کے ساتھ طلوع ہوا، ایرانی نوجوان اور طلباء انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ ایرانی والدین کو بھی داد دینا ضروری ہے کہ انہوں نے ایک انقلابی نسل کی تربیت کی ہے جو اپنے شہیدوں کے راستے پر گامزن ہے۔